سری لنکا: مساجد کو خطبے کی کاپیاں جمع کرانے کا حکم

اپ ڈیٹ 10 مئ 2019
سری لنکا حملے کے بعد پولیس کے مطابق اب تک 56 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
سری لنکا حملے کے بعد پولیس کے مطابق اب تک 56 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

سری لنکا کی حکومت ایسٹر دھماکوں کے بعد مساجد کو شدت پسندی کے خاتمے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اپنے خطبے کی کاپیاں جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔

21 اپریل کو دہشت گردوں نے 3 گرجا گھروں اور کولمبو کے 3 ہوٹلوں پر حملہ کیا تھا، جس میں 258 افراد ہلاک اور 500 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق وزارت مذہبی و ثقافتی امور کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس بات کی یقین دہانی کرنی ہے کہ مساجد انتہا پسندی کو پھیلانے کے لیے استعمال نہ ہوں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وزارت نے مساجد کے ٹرسٹیز کو ہدایت جاری کی ہے کہ کسی بھی قسم کی نفرت اور شدت پسندی کے فروغ دینے کے لیے مجالس کا حصہ نہ بنیں اور نہ ہی اس کی اجازت دیں‘۔

مزید پڑھیں: سری لنکا نے ورلڈ کپ کے لیے اپنی ٹیم کی سیکیورٹی سخت کردی

انہوں نے ہدایت کی کہ ’تمام مساجد اپنی حدود میں دیے جانے والے خطبات کی کاپی جمع کرائیں گی‘۔

واضح رہے کہ سری لنکا کی شدت پسند تنظیم پر، جس نے داعش سے الحاق کا دعویٰ کیا ہے، 21 اپریل کو ہونے والے بم دھماکوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

حملوں کے بعد سے حکومت نے ملک بھر میں کئی چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں اور متعدد شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔

پولیس کے مطابق اب تک 56 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے جبکہ حکام نے ویزا کے ختم ہونے کے باوجود قیام اختیار کرنے والے 200 کے قریب اسکالرز کو ملک بدر کیا ہے۔

حکومت نے ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو انتہا پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے ہیں۔

سری لنکا کی پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے بم دھماکوں کے ذمہ دار تمام دہشت گردوں کو ہلاک یا گرفتار کرلیا ہے، تاہم اب بھی مزید حملے ہوسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں