دنیا بھر میں تنازعات کے باعث گزشتہ برس ایک کروڑ سے زائد لوگ بے گھر ہوئے، تحقیق

اپ ڈیٹ 11 مئ 2019
قدرتی آفات کی وجہ سے بے گھر افراد کی تعداد بھی کہیں زیادہ ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
قدرتی آفات کی وجہ سے بے گھر افراد کی تعداد بھی کہیں زیادہ ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

جنیوا: مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس تنازعات کی وجہ سے ایک کروڑ سے زائد افراد اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور انہیں اپنے ہی ملک میں کسی اور جگہ رہنا پڑا، جس سے تشدد کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر افراد کی کل تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انٹرنل ڈسپلیسمنٹ مانیٹرنگ سینٹر (آئی ڈی ایم سی) اور ناروے کی پناہ گزین کونسل (این آر سی) نے اپنی ایک رپورٹ میں نئے اعداد و شمار کے بارے میں بتایا کہ تشدد کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی کل تعداد 4 کروڑ 13 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

این آر سی کے سربراہ جان ایگلینڈ نے جنیوا میں رپورٹرز کو بتایا کہ ’یہ تعداد واقعی دماغ کو چونکا دینے والی ہے‘۔

مزید پڑھیں: 2017 میں 6 کروڑ 85 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، اقوام متحدہ

انہوں نے کہا کہ ’یہ انتہائی تشدد اور تباہی کا ایک خوف لگتا ہے جو ایک خاندان کو اپنے گھر، اپنی زمین، اپنی جائیداد اور برادری کو چھوڑنے پر مجبور کردے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ تنازعات کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو 2018 میں مجموعی طور پر 2 کروڑ 80 لاکھ افراد ملک کے اندر ہی بے دخل ہوئے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ برس نئے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے افراد (آئی ڈی پیز) میں ایک کروڑ 8 لاکھ افراد نے جمہوریہ کانگو اور شام میں انتشار کے ساتھ تنازع کی وجہ سے نقل مکانی کی جبکہ ساتھ ہی ایتھوپیا، کیمرون اور نائیجیریا میں داخلی کشیدگی زیادہ تر نقل مکانی کی وجہ تھی۔

اس وقت آئی ڈی پیز کے طور پر رہنے والے افراد کی تعداد ان 25 لاکھ افراد سے کہیں زیاد ہے جو سرحد پار سے نقل مکانی کرکے پناہ گزین کے طور پر آئے تھے۔

زیادہ آئی ڈی پیز والے ممالک

حیرت کی بات یہ ہے کہ رپورٹ میں یہ معلوم ہوا کہ ایتوپھیا میں گزشتہ برس سب سے زیادہ نئے داخلی طور پر لوگ بے گھر ہوئے اور جس میں صرف مشرقی افریقی ممالک میں 29 لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی، جہاں زمین کے تنازع پر سماجی جھگڑے عام ہیں۔

دوسرے نمبر پر کشیدگی سے متاثرہ جمہوریہ کانگو آتا ہے، جہاں 2018 میں 18 لاکھ نئے آئی ڈی پیز سامنے آئے جبکہ اس کے بعد شام میں یہی تعداد 16 لاکھ رہی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ترقی کے ساتھ ایک کروڑ سے زائد افراد کو جبری نقل مکانی کا سامنا

تاہم اگر شام کی بات کی جائے تو 8 سال سے جنگ کا شکار یہ ملک تباہ ہوچکا ہے اور یہاں آئی ڈی پیز کی تعداد 61 لاکھ ہے جبکہ شامی شہریوں کی تقریباً اتنی ہی تعداد پناہ گزینوں کے طور پر رہ رہی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بدامنی کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں زیادہ گزشتہ برس قدرتی آفات کے باعث ایک کروڑ 72 لاکھ افراد اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوئے۔

سمندری طوفان اور مون سون سیلابوں کی وجہ سے فلپائن، چین اور بھارت میں تقریباً ایک کروڑ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں