جعلی شادیوں کا معاملہ: 11 چینی شہریوں کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

11 مئ 2019
عدالت نے 2 پاکستانیوں کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا—فوٹو:شٹر اسٹاک
عدالت نے 2 پاکستانیوں کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا—فوٹو:شٹر اسٹاک

لاہور کی مقامی عدالت نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادی کرکے چین لے جانے کے الزام میں گرفتار 11 چینی باشندوں کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کردی جبکہ 2 پاکستانیوں کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ضلع کچہری میں پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادی کرکے غیر اخلاقی کام کروانے اور انہیں بلیک میل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گرفتار 11 چینی باشندوں اور 2 پاکستانیوں کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے 8 مئی کو کارروائی کے دوران 11 چینی باشندوں سمیت 13 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد: پاکستانی لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کا آغاز کس طرح ہوا؟

عدالت میں سماعت کے دوران ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے جسمانی ریمانڈ کے دوران کی جانے والی تفتیش کی رپورٹ پیش کی۔

ایف آئی اے افسر نے موقف اپنایا کہ چینی نوجوان پاکستانی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرتے تھے اوربعدازاں ان لڑکیوں سے جسم فروشی کا دھندہ کروایا جاتا تھا۔

دوران سماعت گرفتار چینی باشندوں نے عدالت میں بیان دیا کہ ہم نے کچھ نہیں کیا، کاروبار کی غرض سے پاکستان آئے ہیں، ایف آئی اے نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جبکہ ہم کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں۔

اس پر تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے کہا گیا کہ ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور اس کو مکمل کرنے کے لیے ان کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کی مزید جسمانی ریماںڈ کی استدعا کو مںظور کرتے ہوئے 11 چینی باشندوں کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے جبکہ 2 پاکستانیوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے اس طرح کی خبریں سامنے آرہی ہیں کہ چینی شہری پاکستانی لڑکیوں سے مبینہ طور پر جعلی شادیاں مبینہ طور پر انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور پاکستانی لڑکیوں کو سرحد پار لے جاکر زبردستی جسم فروشی کروائی جاتی اور ان کے اعضا فروخت کیے جاتے۔

اس معاملے پر ایف آئی اے کی جانب سے ایکشن لیا گیا تھا اور انہوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے درجنوں چینی باشندوں کو گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے پاکستانی لڑکیوں سے جسم فروشی کروانے کی خبریں مسترد کردیں

تمام صورتحال پر اسلام آباد میں چینی سفارتخانہ بھی حرکت میں آیا تھا اور انہوں نے 2 الگ الگ بیان جاری کیے تھے، پہلے بیان میں غیر قانونی شادیوں کے حوالے سے رپورٹس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'چین، پاکستان کی حکومت اور قانونی نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر غیر قانونی شادیوں میں ملوث افراد کو تلاش کررہا ہے'۔

تاہم 10 مئی کو جاری ایک اور بیان میں چین نے اپنے باشندوں کی جانب سے شادی کے بعد پاکستانی لڑکیوں سے زبردستی جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا فروخت کرنے سے متعلق خبریں مسترد کردی تھیں۔

چینی سفارتخانے نے کہا تھا کہ بیرون ملک شادیوں کے معاملے پر چین کا موقف بہت واضح ہے اور یہ قانونی شادیوں کا تحفظ اور جرائم کو روکتا ہے اور اگر کوئی تنظیم یا شخص پاکستان میں سرحد پار شادی کے تحت کوئی جرم کرتا ہے تو چین ان کے خلاف پاکستانی قوانین کے مطابق کارروائی کی حمایت کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں