کالعدم تنظیموں سے ’تعلق‘ پر مزید 10 اداروں پر پابندی

اپ ڈیٹ 12 مئ 2019
مذکورہ اقدام این اے پی کے سفارشات کے تحت لیا گیا—فوٹو: اے پی
مذکورہ اقدام این اے پی کے سفارشات کے تحت لیا گیا—فوٹو: اے پی

وزارت داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے تحت مزید 10 اداروں کو کالعدم قرار دے دیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مذکورہ اقدام این اے پی کے سفارشات کے تحت اٹھایا گیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر حکومتی بریفنگ، اپوزیشن کے بائیکاٹ کا امکان

کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں اور اداروں میں الانفال ٹرسٹ (لاہور)، ادارہ خدمت خلق (لاہور)، الدعوت الارشاد (لاہور)، الحمد ٹرسٹ (لاہور اور فیصل آباد)، مسجد اور ویلفیئر ٹرسٹ (لاہور)، المدینہ فاؤنڈیشن (لاہور)، مُعاذ بن جبل ایجوکیشن ٹرسٹ (لاہور)، الایثار فاؤنڈیشن (لاہور)، الرحمت ٹرسٹ آرگنائزیشن (بہاولپور) اور الفرقان ٹرسٹ (کراچی) شامل ہیں۔

وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ اداروں کو کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور جیش محمد سے مبینہ تعلق پر کالعدم قرار دیا گیا۔

اس سے قبل یکم مئی کو وزارت داخلہ نے پاک ترک انٹرنیشنل گیک ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو بھی دہشت گرد کالعدم تنظیم قرار دیتے ہوئے اسے اس فہرست میں شامل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر کسی کو رعایت نہیں ملے گی، وفاقی وزیر

رواں برس مارچ میں حکومت نے کالعدم تنظیموں کی درجہ بندی میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں ’شدید خطرہ‘ قرار دینے اور فنانشنل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے سخت سیکیورٹی کے قانونی، انتظامی، مالی اور تفتیشی پہلوؤں کے تحت تمام افراد اور ان کی حرکات و سکنات کی از سرِ نو جانچ کا فیصلہ کرلیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ’داعش، القاعدہ، جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، لشکرِ طیبہ، جیشِ محمد، حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے منسلک افراد کے حوالے سے مالیاتی خطرات کا مناسب اظہار نہیں کیا۔

21 فروری کو وزیرِاعظم عمران خان کی زیرِ قیادت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی فلاحی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کالعدم قرار

اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کو تیز کرتے ہوئے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے نیشنل ایکشن پلان تیار کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں