امریکا نے پاکستان اور افغانستان کیلئے مختص فنڈ میکسیکو سرحد پر لگادیا

اپ ڈیٹ 12 مئ 2019
پاکستان کو مختص فنڈ اور مختلف ’کانٹریکٹ‘ میں کمی سے اتنا فنڈ جمع کیا گیا، قائم مقام سیکریٹری دفاع — فوٹو: رائٹرز
پاکستان کو مختص فنڈ اور مختلف ’کانٹریکٹ‘ میں کمی سے اتنا فنڈ جمع کیا گیا، قائم مقام سیکریٹری دفاع — فوٹو: رائٹرز

امریکا نے پاکستان اور افغانستان کے لیے مختص ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کا فنڈ میکسیکو - امریکا سرحد کی تعمیر کے لیے دے دیا۔

امریکا کے قائم مقام سیکریٹری دفاع پیٹرک شنہان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم نے ایک سو 20 میل طویل سرحد پر باڑ لگانے کے لیے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر مختص کر دیے۔‘

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو مختص فنڈ اور مختلف ’کانٹریکٹ‘ میں کمی سے اتنا فنڈ جمع کیا گیا ہے۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز کے اکاؤنٹ سے 60 کروڑ ڈالر کم کیے گئے ہیں جبکہ پاکستان کے لیے مختص فنڈ میں سے نامعلوم رقم نکال لی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی امداد پاکستان کے لیے ‘زندگی یا موت’ کا مسئلہ نہیں، نیول چیف

واضح رہے کہ افغانستان میں بڑھتے ہوئے حملوں کے باوجود امریکا نے اس کا فنڈ روک دیا۔

پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ مختص رقم کی واپسی سے حاصل ہونے والی رقم کو میکسیکو - امریکا سرحد پر ایک سو 20 میل طویل سرحد پر باڑ لگانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات نہ صرف سست روی کا شکار ہوگئے ہیں بلکہ یہ عوام اور سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں میں کمی لانے میں بھی ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم افغان جنگ کو ختم کرنے کا فریم ورک تیار کرنے کے لیے آہستہ مگر مستحکم پیش قدمی کر رہے ہیں، ہماری نظر میں تمام محرکات موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی عسکری امداد روک دی

زلمے خلیل زاد کا یہ بھی کہنا تھا کہ امن مذاکرات کافی نہیں ہیں کیونکہ تنازعات جنم لے رہے ہیں اور عام لوگ مارے جارہے ہیں، ہمیں مذاکرات میں تیزی لانا ہوگی۔

واضح رہے کہ امریکا اور طالبان نمائندوں کے درمیان گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک قطر کے شہر دوحہ میں مذاکرات کے 6 ادوار ہوچکے ہیں جس میں حالیہ دور 3 روز قبل 9 مئی کو ہوا تھا۔

تاہم افغان حکومت ان مذاکرات کا حصہ نہیں ہے کیونکہ وہ کابل کو امریکا کی کٹھ پتلی قرار دیتی ہے۔

حال ہی میں ہونے والے مذاکرات کے چھٹے دور سے متعلق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’یہ مذاکرات مثبت رہے، اس میں پیشرفت ہوئی لیکن چند نکات کو حتمی شکل دینا باقی ہے۔

مزید پڑھیں: ’افغان طالبان سے مذاکرات میں سہولت دینے پر پاکستان کا مشکور ہوں‘

مذکورہ بات چیت میں 2 نکات سب سے اہم ہیں جن میں ایک افغانستان سے مکمل طور پر غیرملکی افواج کا انخلا (طالبان کا مطالبہ) جبکہ دوسرا یہ یقین دہانی کہ افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف دہشتگردی کی کارروائی میں استعمال نہیں ہوگی (امریکا کا مطالبہ)۔

واضح رہے کہ دوحہ میں طالبان سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس استنکزئی اور طالبان کے بانی رہنما ملا برادر مذاکرات کرنے والے طالبان وفد کا حصہ ہیں۔


یہ خبر 12 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

fiz May 12, 2019 03:02pm
اور پاک فوج اپنے دییۓ ھوۓٌ بجٹ سے ہی باڑ لگا رہی ہے ۔ پاک فوج پہ انگلی اٹھانے والوں کو یہ غور سے پڑھنا چاہیے