داتا دربار دھماکا: مجرموں کا سراغ نہ مل سکا، جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی

اپ ڈیٹ 13 مئ 2019
ذیشان نے کہا تھا کہ جس وقت دھماکا ہوا وہ مزار کے اندر موجود تھا — فائل فوٹو/ رائٹرز
ذیشان نے کہا تھا کہ جس وقت دھماکا ہوا وہ مزار کے اندر موجود تھا — فائل فوٹو/ رائٹرز

لاہور میں داتا دربار پر ہونے والے خود کش حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 13 ہوگئی جبکہ قانون نافذکرنے والے ادارے اب تک کوئی ایسا سراغ نہیں حاصل کرسکے جو انہیں مجرموں تک پہنچنے میں مدد کرے۔

خیال رہے کہ مزار کے قریب ایک دکان پر ملازمت کرنے والے پاکپتن کے رہائشی 18 سالہ طاہر اسلم دھماکے کے بعد میو ہسپتال پہنچائے جانے والے زخمیوں میں شامل تھے اور ان کی حالت تشویشناک تھی، اس دھماکے میں 6 پولیس اہلکاروں اور 7 شہریوں کی جان گئی۔

ایک سینئر پولیس افسر سے ڈان سے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کیس کی تفتیش کے دوران اب تک سیکیورٹی فورسز کو قابلِ ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔

یہ بھی پڑھیں: داتا دربار دھماکا: حکام کی توجہ کالعدم ٹی ٹی پی کی شاخوں پر مرکوز

انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں لاہور سے ہی کچھ گرفتاریاں ضرور کی گئیں لیکن کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

اس کے باوجود کچھ میڈیا چیننلز نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سیکیورٹی اداروں نے خودکش حملہ آور کے مشتبہ سہولت کار کو گجرانوالہ سے گرفتار کرلیا۔

ٹی وی رپورٹس کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزم کا نام ذیشان ہے جسے گجرانوالہ میں اس کے گھر سے حراست میں لیا گیا۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا تھا کہ ذیشان کو اتوار کو ہی چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ اس کا فون فرانزیک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: داتا دربار کے باہر پولیس وین کے قریب خودکش دھماکا،10 افراد جاں بحق، 30 زخمی

اپنی گرفتاری سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں ذیشان نے کہا تھا کہ جس وقت دھماکا ہوا وہ مزار کے اندر موجود تھا اور جیسے ہی دھماکے کی آواز سنی فوراً باہر بھاگا۔

ذیشان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھ کر خود کش بمبار کا سہولت کار ہونے کا الزام لگادیا گیا‘۔

قبل ازیں سی ٹی ڈی نے لاہور کے علاقے گڑھی شاہو میں ایک چائے خانے پر چھاپہ مار کر داتا دربار حملے کے 5 مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کیا تھا۔


یہ خبر 13 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں