منڈی بہاالدین: چینی باشندوں سے شادی کرنے والی 2 بہنوں کے لاپتہ ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 14 مئ 2019
لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کے اہل خانہ نے بتایا کہ ایک ماہ سے ان کا دونوں بہنوں سے رابطہ نہیں ہوا — فائل فوٹو/ شٹر اسٹاک
لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کے اہل خانہ نے بتایا کہ ایک ماہ سے ان کا دونوں بہنوں سے رابطہ نہیں ہوا — فائل فوٹو/ شٹر اسٹاک

حال ہی میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں پاکستانی لڑکیوں سے چینی باشندوں کی جعلی شادیوں سے متعلق منظر عام پر آنے والا معاملہ مزید سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔

منڈی بہاالدین سے چینی باشندوں کے ساتھ شادی کرنے والی 2 بہنوں کے لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جن کے حوالے سے ان کی چھوٹی بہن کا کہنا تھا کہ ایک ماہ سے بہنوں سے بات نہیں ہوپائی۔

خیال رہے کہ منڈی بہا الدین سے 5 لڑکیوں کی شادی چینی باشندوں کے ساتھ کروائی گئی تھی اور ان سب کا تعلق انتہائی غریب گھرانوں سے ہے۔

مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کے الزامات میں 11 چینی باشندے ایف آئی اے کے حوالے

چینی باشندوں کے ساتھ منڈی بہاالدین کے نواحی گاؤں سوہاوہ بولانی کی رہائشی 2 بہنوں کی شادی کروائی گئی تھی اور یہ شادی اسی علاقے میں انجام پائی تھی۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے لاپتہ پاکستانی بہنوں، شکیلہ اور مدیحہ، کی چھوٹی بہن نے بتایا کہ ان کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے اور ان کے والد مزدوری کر کے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔

گھر کے ذرائع نے بتایا کہ دونوں بہنیں اپنے چینی دلہا کے ساتھ لاہور میں رہائش پذیر ہیں جبکہ چھوٹی بہن نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی دونوں بہنوں کے ساتھ ایک ماہ سے رابطہ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیوں کے الزام میں مزید 3 چینی باشندے گرفتار

یاد رہے کہ منڈی بہا الدین میں ان 2 بہنوں سمیت 5 لڑکیوں نے بہتر زندگی کے حصول کے لیے چینی باشندوں سے شادی کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں اس طرح کے متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی نے کئی خواتین کو بر آمد بھی کیا ہے جن کی شادیاں چینی شہریوں سے کرائی گئی تھیں۔

گذشتہ روز لاہور کی مقامی عدالت نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کر کے ان کا جنسی استحصال کرنیوالے چینی باشندوں کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

جنہوں نے آج (بروز منگل) لاہور کی مقامی عدالت میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں اور ساتھ ہی خود پر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد: پاکستانی لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کا آغاز کس طرح ہوا؟

واضح رہے کہ پنجاب میں ایف آئی اے نے اب تک 39 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں زیادہ تر چینی باشندے ہیں جبکہ پاکستانی لڑکیوں کو چین اسمگل کرکے مبینہ طور پر جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا فروخت کرنے کے لیے جعلی شادیوں سے متعلق کیس میں 6 لڑکیوں کو بھی بازیاب کروایا گیا تھا۔

یہ گرفتاریاں اسلام آباد، راولپنڈی اور فیصل آباد میں کی گئیں، جہاں ایف آئی اے نے چینی گینگ کے مقامی سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا، یہ گرفتاریاں ہیومن رائٹس واچ کے اس بیان کے بعد سامنے آئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کی حالیہ رپورٹس پر پاکستان کو پریشان ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں