پاکستانی لڑکی سے شادی کا الزام، ایک اور چینی باشندہ گرفتار

اپ ڈیٹ 14 مئ 2019
ڈی ایس پی پھالیہ سرکل افتخار وریاہ نے کہا کہ زیرحراست جوڑے سے تفتیش جاری ہے— فائل فوٹو/ شٹر اسٹاک
ڈی ایس پی پھالیہ سرکل افتخار وریاہ نے کہا کہ زیرحراست جوڑے سے تفتیش جاری ہے— فائل فوٹو/ شٹر اسٹاک

منڈی بہاالدین میں چینی باشندوں کے ساتھ شادی کرنے والی 2 بہنوں کے لاپتہ ہونے کے انکشاف کے ساتھ ہی ایک اور چینی نوجوان کو پاکستانی لڑکی سے شادی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

پھالیہ تھانے کی پولیس نے پاکستانی لڑکی سے شادی کرنے والے چینی نوجوان، اس کی پاکستانی بیوی اور شادی کروانے والے ایجنٹ کو حراست میں لیا۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کے الزامات میں 11 چینی باشندے ایف آئی اے کے حوالے

پولیس نے بتایا کہ خفیہ اداروں کی اطلا ع پر تھانہ پھالیہ کی حدود میں واقع محمد رفیق کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ چینی نوجوان ساووے ولد ساوٹرونک جس کا اسلامی نام علی ہے، اس کی پاکستانی اہلیہ فروہ رفیق کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ’رشتہ کروانے والے ایجنٹ کو بھی حراست میں لے لیا گیا‘۔

اس ضمن میں ڈی ایس پی پھالیہ سرکل افتخار وریاہ نے کہا کہ زیر حراست جوڑے سے تفتیش جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس ضروری کارروائی کے لیے نکاح نامہ اور دیگر کاغذات کی جانچ کروائی جائے گی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد سمیت صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں پاکستانی لڑکیوں سے چینی باشندوں کی جعلی شادیوں سے متعلق منظر عام پر آنے والا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیوں کے الزام میں مزید 3 چینی باشندے گرفتار

منڈی بہاالدین میں ہی سے چینی باشندوں کے ساتھ شادی کرنے والی 2 بہنوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہیں جن کے حوالے سے ان کی چھوٹی بہن کا کہنا تھا کہ ایک ماہ سے بہنوں سے بات نہیں ہو پائی۔

منڈی بہاالدین سے 5 لڑکیوں کی شادی چینی باشندوں کے ساتھ کروائی گئی تھی اور ان سب کا تعلق انتہائی غریب گھرانوں سے ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں اس طرح کے متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کئی خواتین کو بازیاب بھی کیا ہے جن کی شادیاں چینی شہریوں سے کروائی گئی تھیں۔

گزشتہ روز لاہور کی مقامی عدالت نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کر کے ان کا جنسی استحصال کرنے والے چینی باشندوں کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

ان ملزمان نے منگل کو لاہور کی مقامی عدالت میں ضمانت کی درخواستیں دائر کیں جن میں انہوں نے خود پر لگے الزامات کو مسترد کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: پاکستانی لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کا آغاز کس طرح ہوا؟

واضح رہے کہ پنجاب میں ایف آئی اے نے اب تک 39 افراد کو گرفتار کیا ہے جس میں زیادہ تر چینی باشندے ہیں، جبکہ پاکستانی لڑکیوں کو چین اسمگل کرکے مبینہ طور پر جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا فروخت کرنے کے لیے جعلی شادیوں سے متعلق کیس میں 6 لڑکیوں کو بھی بازیاب کروایا جاچکا ہے۔

یہ گرفتاریاں اسلام آباد، راولپنڈی اور فیصل آباد میں کی گئیں جہاں ایف آئی اے نے چینی گینگ کے مقامی سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا، یہ گرفتاریاں ہیومن رائٹس واچ کے اس بیان کے بعد سامنے آئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کی حالیہ رپورٹس پر پاکستان کو پریشان ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں