'کے الیکٹرک' کو 150 میگاواٹ اضافی بجلی فراہمی کی منظوری

15 مئ 2019
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ہوا — فوٹو: پی آئی ڈی
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ہوا — فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کراچی میں بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے قومی گرڈ سے 'کے الیکٹرک' کو 150 میگاواٹ اضافی بجلی کی فراہمی کی منظوری دے دی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ، محصولات و اقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں مختلف ڈویژنز کی جانب سے تجاویز اور سفارشات پر بحث ومباحثہ ہوا اور کئی منظوریاں دی گئیں۔

کمیٹی نے کراچی میں بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے قومی گرڈ سے 'کے الیکٹرک' کو 150 میگاواٹ اضافی بجلی کی فراہمی کی پاور ڈویژن کی تجویز کی منظوری دی۔

سابق فاٹا کے 7 قبائلی اضلاع کو رمضان المبارک میں اضافی بجلی کی فراہمی کے لیے ٹرائیبل الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کو 1.8 ارب روپے کی زرتلافی فراہم کرنے کی منظوری بھی دی۔

پاور ڈویژن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ سابق قبائلی ایجنسیوں میں گھریلو صارفین کے بجلی بلوں کی ادائیگی کے لیے حکومت ہر ماہ 1.3 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سعودی فنڈ برائے ترقی گرانٹ کے تحت مختلف منصوبوں کی تعمیر پر ٹیکس کی چھوٹ دینے سے متعلق تعمیرنو و بحالی اتھارٹی کی تجویز منظور کر لی۔

سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ نے کمیٹی کو ملک میں گندم کے موجودہ ذخائر کے حوالے سے بریفنگ دی۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ پنجاب میں گندم کی خریداری کا کام صوبائی حکومت اور پاسکو کی نگرانی میں احسن انداز میں جاری ہے۔

کمیٹی نے مالی سال 19-2018 کے لیے 158.5 ارب روپے مالیت کی 51 لاکھ 50 ہزار ٹن گندم کی خریداری کی تجویز کی منظوری دی۔

وزارت سمندی امور کی تجویز پر غیر منافع بخش فلاحی اداروں کی جانب سے ضرورت مندوں اور مستحقین کے لیے کام کرنے والے اداروں کے لیے چاول کے کنسائنمنٹس کو اسٹوریج اخراجات سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز کی منظوری بھی دی گئی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کے لیے تکنیکی ضمنی اور ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN May 16, 2019 10:54pm
کراچی کے لیے اضافی بجلی کی منظوری اچھی بات ہے مگر گزارش ہے کہ اس کو عام شہریوں کو فراہم کیا جائے نہ کہ بجلی ضائع کرنے والوں کو دی جائے، سپریم کورٹ کے حکم پر شہر سے زیادہ تر بل بورڈز کا خاتمہ کردیا تھا مگر اب دوبارہ عمارتوں کی آڑ لیکر جیسے شاہین کپملیکس، پورے شہر اور خاص طور پر کنٹونمنٹس میں دیواریں بناکر یا بلڈنگوں میں تبدیلیاں کرکے کھڑکیاں اور روشندان بند کرکے، کسی بھی سرکاری ادارے کی منظوری کے بغیر کنکریٹ کے بڑے بڑے اسٹرکچر بنا کر بطور بل بورڈز استعمال کرکے اشتہارت لگائے جارہے ہیں اور تو اور TOLET یا سفید دیوار پر بھی ہزاروں واٹ کے درجنوں بلب جلا کر بجلی ضائع کی جارہی ہیں۔ کے الیکڑک بجلی ضائع کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے بجائے تعمیر کے دوسرے دن ہی کنکشن دے دیتی ہے۔ بجلی ضائع کرنا قانوناً جرم ہے مگر حکومت یا کے الیکٹرک اس کو روکنے کے لیے تیار نہیں۔ بل بورڈز ہٹنے سے کراچی کے لوگ بہت زیادہ خوش تھے اور اس سے بجلی کی بچت بھی ہورہی تھی۔ اب تو انھوں نے قانون کی مکمل خلاف ورزی کرکے خاص مقامات پر بلڈنگز کو رہائشی یا کمرشل کے بجائے صرف اشتہارت کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔