سپریم کورٹ کی سرحدی علاقوں کو بفر زون قرار دینے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 16 مئ 2019
اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کروائی کہ متعلقہ حکام کے سامنے معاملہ اٹھائیں گے — فائل فوٹو/اے ایف پی
اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کروائی کہ متعلقہ حکام کے سامنے معاملہ اٹھائیں گے — فائل فوٹو/اے ایف پی

سپریم کورٹ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ پاکستانی حدود کے اندر پاک- بھارت سرحد سے متصل علاقوں کو بفرزون قرار دیں تاکہ یہاں زمین کی خریداری کی حوصلہ شکنی ہو۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بارڈر ایریا سیکیورٹی کمیٹی کی اپیلوں اور سرحدی علاقوں میں پلاٹ کی الاٹمنٹ منسوخ ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ بھارت میں سرحد سے 20 میل تک کا علاقہ کسی عام شہری کو الاٹ نہیں کیا جاتا لیکن پاکستان میں لوگ بارڈر کے قریب جا کر کاشتکاری کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ سرحد سے متصل علاقہ ہمیشہ حساس ہی ہوتا ہے اور یہاں پر لوگوں کو رہنے کی اجازت دینے سے ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے کرتارپور سرحد کھولنے کے فیصلے پر بھارت کی توثیق

واضح رہے کہ یہ متنازع پلاٹس سرحد کے 5 میل کے نصف قطر کے اندر ہیں اور ان سے متعلق اسکیموں کو 1961 میں حکومت پاکستان نے متعارف کروایا تھا۔

جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل انور منصور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنی سرحد کے اندر ایک سو 2 کلومیٹر تک کے علاقے کو بفر زون قرار دینا چاہیے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملے میں متعلقہ حکام سے بات چیت کریں گے۔

جسٹس گلزار احمد نے واضح کیا کہ سرحدی علاقے میں رہنے کا حق کسی کے پاس نہیں، سپریم کورٹ کسی بھی وقت اس زمین کو خالی کرواسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی کوئی گنجائش نہیں، پاک فوج

جسٹس گلزار احمد نے درخواست گزاروں سے استفسار کیا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ چھڑ جاتی ہے تو وہ اس صورت میں کیا کریں گے جس پر بارڈر ایریا کے ایک رہائشی نے عدالت کو بتایا کہ وہ بھارت سے مقابلہ کریں گے، انہوں نے بتایا کہ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران بھی اس علاقے میں موجود تھے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بھارت سے کیسے لڑیں گے جس پر رہائشی کا کہنا تھا کہ ہم اپنی حفاظت کے لیے لڑیں گے جس پر جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ دشمن سے سرحد پر لڑنا عام لوگوں کا نہیں بلکہ مسلح افواج کا کام ہے۔

عدالت نے ہدایت جاری کی کہ بارڈر ایریا کمیٹی (بی اے سی) سرحدی علاقے کو مزید محفوظ بنانے کے لیے ازسر نو جائزہ لے اور مزید اقدامات کرے۔

علاوہ ازیں عدالت نے یہ بھی ہدایت جاری کی کہ ایک سال میں کمیٹی این او سی کے حوالے سے تمام معاملات حل کروائے اور غیر متعلقہ افراد بشمول اراکین کمیٹی کو کی گئیں الاٹمینٹس منسوخ کی جائیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN May 16, 2019 05:20pm
غیر متعلقہ افراد بشمول اراکین کمیٹی کو کی گئیں الاٹمینٹس منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ کسی کو بھی کسی صورت مزید الاٹمنٹ نہ کی جائے۔