جعلی شادیوں کا معاملہ، چینی ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد

اپ ڈیٹ 16 مئ 2019
ایف آئی اے پراسیکیوٹر کے مطابق چینی باشندوں نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کرکے ان کا جنسی استحصال کیا — فائل فوٹو/ اے پی
ایف آئی اے پراسیکیوٹر کے مطابق چینی باشندوں نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کرکے ان کا جنسی استحصال کیا — فائل فوٹو/ اے پی

لاہور کی مقامی عدالت نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کرنے کے الزام میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ہاتھوں گرفتار چینی باشندوں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انہیں خارج کردیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عامر رضا نے چینی باشندوں کی ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت کی اور فیصلہ سنایا۔

یہ درخواستیں ملزمان لیو تھیانگ، سوانگ گواچا، لیو لی بل، رانگ گو، فنگ شنگ گو، لیو چوانگ، لیو تھیانگ لی، جو جانگ زن، چانگ گانگ اور سنگ ہونگ نے دائر کی تھیں، اس کے ساتھ ساتھ چینی باشندوں کے مقامی سہولت کاروں محمد انصر اور شوکت علی نے بھی سلیم احمد خان ایڈووکیٹ کی وساطت سے ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

مزید پڑھیں: جعلی شادیوں کا معاملہ: چینی باشندوں نے ضمانت کیلئے درخواست دائر کردی

ملزمان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ملزمان کو جھوٹے مقدمے میں بے بنیاد نامزد کر کے گرفتار کیا گیا اور الزام عائد کیا تھا کہ ایف آئی اے نے خود ہی ایک جھوٹی کہانی تیار کر کے ملزمان کو گرفتار کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزار پاکستان میں بزنس کے لیے آئے تھے مگر ان کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ صفحہ مثل پر ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں، اور عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ چینی باشندوں کی ضمانت پر رہائی کی درخواستیں منظور کی جائیں۔

دوسری جانب ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزمان پاکستانی لڑکیوں سے دھوکے سے شادیاں کرتے تھے اور ملزمان نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کر کے ان کا جنسی استحصال کیا۔

انہوں نے عدالت سے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی شادیوں کا معاملہ: چینی باشندے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

عدالت نے پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیاں کرنے کے الزام میں گرفتار چینی باشندوں کی ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انہیں خارج کردیا۔

متاثرہ لڑکیوں کی لاہور ہائیکورٹ سے تحفظ کی درخواست

علاوہ ازیں چینی باشندوں سے شادی کرنے والی مسلمان اور مسیحی لڑکیوں نے تحفظ کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

صائمہ تبسم اور شبانہ عاشق نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں وزارت خارجہ، چیف سیکریٹری پنجاب اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں بتایا گیا کہ صائمہ تبسم نے لی یانگ چینگ سے 25 جنوری کو نکاح کیا جبکہ شبانہ عاشق نے زو شو فینگ سے کرسچن قوانین کے تحت 18 جنوری کو شادی کی۔

مزید پڑھیں: پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادیوں کے الزام میں مزید 3 چینی باشندے گرفتار

اس میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے 7 مئی کو چین جانے والے جہاز سے چینی شوہروں کے ہمراہ آف لوڈ کیا، ایف آئی اے حکام نے کئی گھنٹے ائیر پورٹ پر غیر قانونی حراست میں رکھا اور چینی شوہروں کے ساتھ جانے سے روکا جبکہ چینی شوہروں کو زبردستی بیویوں کے بغیر چین بھجوا دیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے حکام نے پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات قبضے میں لے رکھی ہیں اور الزام لگایا کہ پاک-چین دوستی کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر پاکستانی لڑکیوں اور چین باشندوں کی شادیوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ خواتین اپنے چینی شوہروں کے ہمراہ خوش ہیں اور چینی باشندوں کے خلاف پروپیگینڈا جھوٹا ہے جبکہ چینی شوہروں کے ساتھ چین نہ جانے دینا آئین کے آرٹیکل 4 اور 25 کی خلاف ورزی بھی ہے۔

عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے کو درخواست گزاروں اور ان کے چینی شوہروں کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روکا جائے اور ایف آئی اے کو درخواست گزاروں کے پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں اس طرح کے تقریباً 5 کیسز سامنے آچکے ہیں، تحقیقاتی ادارہ مزید 4 خواتین کو بر آمد کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن کی شادیاں چینی شہریوں سے کرائی گئی تھیں۔

گذشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر جسم فروشی اور انسانی اعضا فروخت کرنے والے بین الاقوامی گروہ سے تعلق رکھنے والے 11 چینی باشندوں اور 2 مقامی افراد کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: پاکستانی لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کا آغاز کس طرح ہوا؟

گذشتہ ماہ اسلام آباد میں قائم چینی سفارت خانے نے ایک جاری بیان میں غیر قانونی شادیوں کے حوالے سے رپورٹس کی مذمت کی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'چین، پاکستان کی حکومت اور قانونی نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر غیر قانونی شادیوں میں ملوث افراد کو تلاش کررہا ہے'۔

چینی سفارت خانے نے ان رپورٹس کو مسترد کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی خواتین کو ان کے اعضا نکال کر فروخت کرنے کے لیے اسمگل کیا جاتا ہے، سفارت خانے نے ان الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں