کراچی: شادی کی پیشکش مسترد کرنے پر لڑکی کا ریپ، قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت

اپ ڈیٹ 17 مئ 2019
ملزم نے لڑکی کے اہلخانہ کو بھی قتل کیا تھا — فائل فوٹو / شٹر اسٹاک
ملزم نے لڑکی کے اہلخانہ کو بھی قتل کیا تھا — فائل فوٹو / شٹر اسٹاک

کراچی: ماڈل کورٹ نے 2010 میں شادی کی پیشکش مسترد کرنے پر لڑکی کا ریپ، انہیں اور ان کے دیگر 3 اہلخانہ کو قتل کرنے والے ملزم کو سزائے موت سنادی۔

ماڈل کرمنل کورٹ (جنوب) کے ایڈیشنل ضلعی اور سیشن جج کامران عطا سومرو نے دونوں جانب سے شواہد اور حتمی دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔

عدالت نے تیز تر ٹرائل کرتے ہوئے 8 سال سے زیر سماعت مجرمانہ کیس کا فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: 14 سالہ لڑکے کے ریپ اور قتل کے جرم میں 4 مجرمان کو سزائے موت

عدالت نے ملزم افتخار احمد عرف بادشاہ کو سزائے موت کے ساتھ ورثا کے قانونی لواحقین کو 12 لاکھ روپے ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔

استغاثہ کے مطابق خالد ہارون، ان کی اہلیہ انیلہ، بیٹی مریم اور بیٹے دانش کی لاش 8 ستمبر 2010 کو چیپل بیچ لگژری اپارٹمنٹ سے ملی تھی۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ مقتولین کو کسی بھاری چیز سے سر پر وار کر کے قتل کیا گیا تھا۔

تحقیقات کے دوران پولیس نے دانش کے دوست افتخار احمد کو گرفتار کیا جو مقتول خاندان کے ساتھ 'گود لیے بچے' کے طور پر رہ رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں 2 سالہ بچی کا 'ریپ'

وکیل استغاثہ عاطف سیتائی نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ملزم نے مریم سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تھا جو اس وقت پڑھ رہی تھی، تاہم اہلخانہ نے اس کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اسے گھر سے نکال دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ملزم نے معافی مانگ کر واپس ان کے ساتھ رہنا شروع کردیا اور لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور انہیں، ان کے والدین اور بھائی کو سوتے ہوئے قتل کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ ملزم ریپ اور 4 افراد کے قتل میں ملوث تھا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا سنائی جائے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: انٹر میڈیٹ کی طالبہ سے وین ڈرائیور، ساتھی کا ریپ

دوسری جانب ملزم نے خود پر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے بیان میں خود کو بے گناہ بتایا۔

وکیل دفاع گل حسن خاصخیلی نے عدالت میں کہا کہ ان کے موکل کے خلاف جھوٹا کیس بنایا گیا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل کو تمام الزامات سے بری کیا جائے۔

خیال رہے کہ مقتول خالد ہارون کے بھائی ریاض محمود کی شکایت پر بوٹ بیسن تھانے نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 (قتل)،397 (چوری، ڈکیتی) اور 376 (ریپ) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں