پولیس کو نقیب اللہ کے والد کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت

محمد خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان بیان ریکارڈ نہ کروانے کے لیے دباؤ ڈلوا رہے ہیں — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
محمد خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان بیان ریکارڈ نہ کروانے کے لیے دباؤ ڈلوا رہے ہیں — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ مقتول نقیب اللہ کے والد کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔

نقیب اللہ کے والد مبینہ طور پر دھمکیوں کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جہاں انہوں نے راؤ انوار اور دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف بیان دینا تھا۔

خیال رہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، اس وقت کے ڈی ایس پی قمر احمد شیخ اور دیگر 25 گرفتار اور فرار پولیس اہلکاروں پر نقیب اللہ اور دیگر 3 افراد کو اغوا کے بعد جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا الزام ہے اور جعلی مقابلے کو چھپانے کے لیے مقتولین کا مبینہ تعلق داعش اور لشکر جھنگوئی سے بتایا گیا تھا اور ان کے پاس سے اسلحہ اور گولا بارود برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس: راؤ انوار بیرون ملک کیوں جانا چاہتے ہیں؟ سپریم کورٹ

نقیب اللہ اور دیگر 3 افراد کو شاہ لطیف ٹاؤن میں 13 جنوری 2018 کو قتل کیا گیا تھا جس کے بعد انسانی حقوق کے رضا کاروں نے یہ معاملہ سوشل میڈیا کے ذریعے ملک کی اعلیٰ قیادت کے سامنے اٹھایا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 کے جج، جو کراچی سینٹرل جیل میں قائم جیل کمپلکس میں ملزمان کا ٹرائل کررہے ہیں، نے گزشتہ روز شکایت کنندہ محمد خان کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا تھا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

ان کے وکیل صلاح الدین احمد نے عدالت میں ایک درخواست جمع کروائی جس میں بتایا گیا تھا کہ ان کے موکل عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے کیونکہ کو ملزمان کے ساتھیوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہورہی ہیں اور انہیں ذہنی اذیت دی جارہی ہے جبکہ ان پر مختلف ذرائع کی جانب سے دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ عدالت میں بیان ریکارڈ نہ کروائیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ شکایت کنندہ نے اس سے قبل بھی متعدد سماعتوں کے دوران عدالت میں خدشات کا اظہار کیا تھاکہ انہیں، گواہوں اور ان کے وکیل کو ملزمان کے اثر و رسوخ کے باعث دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس: 'اہم چشم دید گواہ کو لاپتا کردیا گیا'

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل ان کے موکل نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 21 کے تحت درخواست جمع کروائی تھی جس پر عدالت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو متعدد مرتبہ گواہان اور ان کے وکیل کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

درخواست میں بتایا گیا کہ لیکن اس حوالے سے تاحال سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے آئی جی کو ہدایت کی جائے کہ وہ درخواست گزار، وکیل اور کیس کے گواہان کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں۔

عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کیا اور انہیں درخواست گزار، ان کے وکیل اور گواہان کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کا حکم

کیس کی آئندہ سماعت 25 مئی کو ہوگی۔

راؤ انوار اور ان کے ساتھیوں کے خلاف نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں پہلا کیس پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 365 اے، 344، 302، 201، 202، 114 اور 34 جبکہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔

راؤ انوار اور ان کے ساتھیوں پر دوسرا کیس سابق تفتیشی افسر نے ایکسپلوسو ایکٹ کی دفعہ 3 اور 4 جبکہ سندھ آرمز ایکٹ 2013 کی دفعہ 21 اے کے تحت درج کیا تھا۔


یہ رپورٹ 18 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں