ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 18 مئ 2019
امریکی صدر کے اقدام کی بدولت بہت سارے افراد امریکا میں داخل ہونے سے محروم رہ جائیں گے — فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر کے اقدام کی بدولت بہت سارے افراد امریکا میں داخل ہونے سے محروم رہ جائیں گے — فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام غیر قانونی پناہ گزینوں کو خبردار کیا ہے کہ اپنے آپ کو زیادہ ’آرام دہ‘ تصور مت کریں کیوں کہ وہ جلد امریکا سے جارہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن کے حوالے سے ایک وسیع تجویز کا اعلان کردیا ہے جس سے قانونی طریقے سے امریکا آنے والوں کی راہ میں مشکلات آجائیں گی۔

اس منصوبے میں شہریت کا ٹیسٹ شامل ہے، جسے ماہرین ایسا اقدام قرار دے رہے ہیں کہ جس کی بدولت بہت سارے افراد امریکا میں داخل ہونے سے محروم رہ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’غیر قانونی طور پر امریکا آنےوالوں کو فوراً ملک بدر کیا جائے‘

جمعے کے روز سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’تمام وہ لوگ جو غیر قانونی طریقے سے امریکا آرہے ہیں، جیسے ہی ہم قانون میں تبدیلی کر کے نکالنے والی فورسز بنائیں گے، انہیں اب ہمارے ملک سے نکال دیا جائے گا‘۔

اس لیے آپ اپنے آپ کو بہت آرام دہ تصور مت کریں کیونکہ آپ جلد یہاں سے جارہے ہیں۔

واشنگٹن میں موجود امیگریشن پالیسی انسٹیٹیوٹ کے مطابق امریکا میں ایک کروڑ 10 لاکھ افراد سے زائد غیر قانونی پناہ گزین موجود ہیں۔

جس میں زیادہ تر لاطینی امریکا سے ہیں لیکن بھارت اور پاکستان سمیت ایشیائی باشندوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی گرین کارڈ کے حصول میں مدد دینے والا چیٹ بوٹ

امریکی صدر کے بیان نے انسانی اور پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو پریشان کردیا ہے جو پہلے ہی پناہ گزینوں پر جنگ مسلط کرنے پر امریکی حکومت کی مذمت کررہے تھے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر کی یہ نئی پالیسی موجودہ امریکی امیگریشن نظام کو تبدیل کردے گی جس میں پہلے اہلِ خانہ کو فوقیت دی جاتی ہے، ٹرمپ نے اسے تبدیل کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 66 فیصد افراد بے ترتیب موقع کی بنیاد پر یہاں آتے ہیں، انہیں یہاں اس لیے داخل ہونے دیا جاتا ہے کیوں کہ ان کے رشتہ دار امریکا میں ہیں اور اس بات کی پرواہ نہیں کی جاتی کہ وہ کس رشتے سے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کتنی اقوام اور کن طبقات پر پابندی لگا چکا ہے؟

امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’صرف 12 فیصد پناہ گزینوں کا انتخاب قابلیت اور میریٹ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے‘ جسے بڑھا کر وہ 57 فیصد کرنا چاہتے ہیں،’ وہ سیدھا ادھر جائیں گے جہاں انہیں جانا چاہیے‘۔

امریکی صدر کا ’پوائنٹس کی بنیاد پر نئے امیگریشن نظام‘ میں ان نوجوان کارکنان کو نوازا جائے گا جن کے پاس اہم قابلیت، نوکریوں کی پیشکش، جدید تعلیم، نوکریاں پیدا کرنے کا منصوبہ اور زیادہ تنخواہ والے ملازمین ہوں گے۔

امریکی میڈیا کے مطابق یہ نیا منصوبہ امریکی صدر کے 2 مشیروں نے تیار کیا ہے جس میں ان کے داماد جیرڈ کشنر اور اسٹیفن ملر شام ہیں جبکہ اس میں ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کا کوئی عمل دخل نہیں۔

مزید پڑھیں: چند مسلم ممالک کے لوگوں کا داخلہ محدود کرنا ضرروی: ٹرمپ

رپورٹ کے مطابق اس تجویز کو امریکی کانگریس میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں قانون ساز اسے ’سخت اور غیر انسانی‘ قرار دے رہے ہیں۔

بہت سے میڈیا اداروں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ ٹرمپ کا خاندان خود اہلِ خانہ کی بنیاد پر قائم امیگریشن نظام کے ذریعے 1929 میں امریکا آیا تھا، جب ان کی والدہ میری این میک لیوڈ اپنی 2 بہنوں کے پاس نیویارک آئی تھیں۔


یہ خبر 18 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں