امریکا: سہولیات میں کمی، گرفتار میکسیکن تارکین وطن کو منتقل کرنے کا فیصلہ

19 مئ 2019
سی بی پی حکام کے مطابق ٹیکساس سے ہفتہ وار 3 پروازیں سان ڈیاگو جائیں گی — فائل فوٹو/ اے ایف پی
سی بی پی حکام کے مطابق ٹیکساس سے ہفتہ وار 3 پروازیں سان ڈیاگو جائیں گی — فائل فوٹو/ اے ایف پی

امریکا کی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنسی (سی بی پی) نے اپنی گنجائش میں کمی کی وجہ سے میکسیکو کے لاکھوں تارکین وطن کو سرحدی علاقوں سے ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان ڈیاگو میں منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ وہ ہزاروں تارکین وطن خاندانوں کو ٹیکساس میں سرحد سے دور لے جانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

امریکی ایجنسی کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک 5 لاکھ 20 ہزار تارکین وطن کو امریکی حکام نے گرفتار کیا، جو گزشتہ ایک دہائی کے دوران اتنے قلیل عرصے کی سب سے بڑی تعداد ہے، جس میں اوسطاً 4 ہزار 5 سو افراد کو یومیہ گرفتار کیا گیا۔

اپنے ایک بیان میں سی بی پی کا کہنا تھا کہ 20 روز کے اندر قانون کے مطابق گرفتار خاندانوں کے کوائف دیکھنا اور انہیں رہا کرنا مشکل ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان اور افغانستان کیلئے مختص فنڈ میکسیکو سرحد پر لگادیا

رواں برس کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کی آمد کو قومی ایمرجنسی قرار دے دیا تھا، جس کے بعد کانگریس، امریکا-میکسیکو سرحد پر باڑ لگانے کے لیے 6 ارب ڈالر کی فنڈنگ دینے پر مجبور ہوگیا تھا، تاہم اس فنڈنگ کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں بھی امریکا-میکسیکو سرحد کی تعمیر کو اپنی الیکشن مہم کے دوران استعمال کیا تھا۔

سان ڈیاگو میں سی بی پی حکام نے بتایا کہ ٹیکساس کے علاقے ریو گرانڈے ویلی سے ہفتہ وار 3 پروازیں آئیں گی جن میں ایک پرواز میں کم سے کم 130 تارکین وطن سوار ہوں گے۔

اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ انسانی المیے کے درمیان میں ہیں، تارکین وطن کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، سی بی پی تارکین وطن سے متعلق کام مکمل کرنے میں مدد کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دیوار میکسیکو سے قبل بنی طویل دیواریں

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پروازیں امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز اینفورسمنٹ ایجنسی (آئی سی ای) کنٹرول کرے گی اور سان ڈیاگو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد گرفتار افراد کو بارڈر پیٹرول کے 8 اسٹیشنز میں رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ ان کی جانب سے اس پروگرام کے ختم ہونے کا وقت بتایا گیا اور بتایا گیا کہ بچوں کے ساتھ نہ ہونے والے افراد کو پرواز پر سوار نہیں کیا جائے گا۔

امریکی میڈیا رپورٹس میں یہ بتایا جارہا تھا کہ ایجنسی پروازوں کو ڈیٹرویٹ، میامی، بفیلو اور نیو یارک بھیجنے پر بھی غور کر رہی ہے جہاں اس کے دفاتر موجود ہیں۔

گزشتہ ماہ امریکی صدر ٹرمپ نے تارکین وطن کو نام نہاد پناہ گزین شہروں نیویارک اور سان فرانسسکو بھیجنے کی دھمکیاں دی تھیں، جو عام طور پر تارکین وطن کو اپنے وسائل کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرتا ہے جس کی وجہ سے انہیں وفاقی امیگریشن قوانین کو استعمال کرتے ہوئے ملک بدر بھی کیا جاسکتا ہے۔


یہ خبر 19 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں