پنجاب: چندہ جمع کرنے والی کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم

20 مئ 2019
کچھ افراد گزشتہ جمعے کو عطیات جمع کرتے ہوئے پائے گئے تھے لیکن وہ کام سرِ عام نہیں کررہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
کچھ افراد گزشتہ جمعے کو عطیات جمع کرتے ہوئے پائے گئے تھے لیکن وہ کام سرِ عام نہیں کررہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

راولپنڈی: حکومتِ پنجاب نے صوبے میں نفرت انگیز تقاریر اور کالعدم تنظیموں کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ افراد گزشتہ جمعے کو عطیات جمع کرتے ہوئے پائے گئے تھے لیکن وہ یہ کام سرِ عام نہیں کررہے تھے۔

اس بارے میں جب سٹی پولیس افسر (سی پی او) محمد فیصل رانا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ اس قسم کی خفیہ اطلاعات تھیں کہ کچھ افراد چھپ کر عطیات جمع کررہے ہیں جس کے بعد سے پولیس ان افراد کو تلاش کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کی منصوبہ بندی بنا لی ہے اور کسی بھی فرد کو عطیات جمع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے کالعدم تنظیمیں’شدید خطرہ‘ قرار

ذرائع کے مطابق صوبائی حکام نے پولیس کو نفرت انگیز تقاریر اور چندہ جمع کرنے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دیا اور پولیس کسی بھی گرفتاری کی صورت میں صوبائی انتظامیہ کے پاس رپورٹ بھیجے گی، جس میں پولیس کالعدم تنظیموں کے نام اور گرفتار افراد کی تفصیلات شامل ہوں گی۔

انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) نے نفرت انگیز تقاریر اور کالعدم تنظیموں کے لیے چندہ جمع کرنے کے الزام میں کوئی بھی گرفتاری نہ ہونے کی صورت میں سٹی اور ضلع پولیس افسران سے سرٹیفکیٹس بھی طلب کرلیے ہیں۔

خیال رہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت وفاقی حکومت پہلے ہی نفرت انگیز تقاریر اور کالعدم تنظیموں کے لیے عطیات اکٹھے کرنے پر پابندی عائد کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: کالعدم تنظیموں سے ’تعلق‘ پر مزید 10 اداروں پر پابندی

اس کے علاوہ پولیس نے ضلع میں ایسے 36 افراد کو حراست میں لیا ہے جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت پولیس کو اپنے کرائے داروں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ بہت سے افراد مختلف علاقوں سے آکر راولپنڈی میں گھر کرائے پر لے لیتے ہیں یا ہوٹلز اور ہوسٹلز میں رہائش اختیار کرتے ہیں لیکن اپنی تفصیلات سے پولیس کو آگاہ نہیں کرتے۔

چنانچہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پولیس کو مالکِ مکان یا کسی بھی ایسی عمارت کے مالک کو گرفتار کرنے کا اختیار ہے، جس نے کرائے داروں کی تفصیلات جمع نہ کروائی ہوں۔

قانون کے تحت ہوٹلز اور مسافر خانوں کے مالکان کو بھی 3 گھنٹے کے اندر پولیس کو اپنے مہمانوں کی فہرست فراہم کرنی ہوگی جبکہ مالک مکان کرائے دار کے بارے میں 48 گھنٹے کے اندر پولیس کو آگاہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے حکم جاری کردیا

تاہم خفیہ ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون کے فقدان کے باعث متعدد شہریوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ اس قانون کے بارے میں میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم شروع نہیں کی جاسکی۔

ایک سینئر پولیس عہدیدار کے مطابق عوام کو اس حوالے سے آگاہ کرنے کے لیے منتخب نمائندوں، اشتہاری بیننرز اور میڈیا کے ذریعے مہم شروع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔


یہ خبر 20 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں