موٹرسائیکلوں کیلئے کم معیار کا پیٹرول متعارف کروانے پر غور

اپ ڈیٹ 21 مئ 2019
بائیک اسمبلرز، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے اس اقدام کی شدید مخالف کی جارہی ہے — فائل فوٹو/ اے ایف  پی
بائیک اسمبلرز، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے اس اقدام کی شدید مخالف کی جارہی ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت ملک بھر میں موٹر سائیکلوں کے لیے کم معیاری پیٹرول متعارف کروانے سے متعلق تجاویز پر غور کررہی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے موٹرسائیکل مالکان کو کم قیمت پر ایندھن فراہم کیا جاسکے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کو موٹر سائیکلوں کے لیے 80-82 رون پیٹرول متعارف کروانے کے لیے تجاویز اور عملی معاملات کا جائزہ لینے کی ہدایت جاری کی۔

اس حوالے سے یہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ یہ تجاویز آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے عہدیدار کی جانب سے پیش کی گئیں۔

پاکستان 2 سال قبل عالمی ایندھن کے معیار پر پورا اترتے ہوئے 87 رون سے 92 رون پیٹرول پر منتقل ہوا تھا اور کم از کم 3 دہائیوں سے غیر معیاری 82 رون پیٹرول کا استعمال ترک کرچکا ہے۔

ریسرچ اوکٹین نمبر(رون ) ایندھن کے معیار کا پیمانہ ہے اور عام طور پر زیادہ رون والا ایندھن ہی صاف اور بہتر معیار کا مانا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: غیر معیاری پیٹرول کی درآمد،فروخت پر پابندی کا فیصلہ

وزارت پیٹرولیم کے عہدیدار نے بتایا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں کم معیاری ایندھن کی مخالفت کررہی ہیں کیونکہ انہیں ملک بھر میں علیحدہ اسٹوریج اور سپلائی چین کے علاوہ تمام ریٹیل مراکز پر اضافی سرمایہ کاری بھی کرنی ہوگی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم مذکورہ معاملہ آج (منگل کو) زیرِ غور لائیں گے۔

ندیم بابر جو اس حوالے سے مختلف اجلاس منعقد کرچکے ہیں، انہوں نے اور پیٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہیں دیا جبکہ دلچپسپ بات یہ ہے کہ اوگرا اور آٹوموبائل انڈسٹری بھی اس اقدام سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔

اوگر کے ترجمان نے کہا کہ مصنوعات کی خصوصیات میں تبدیلی کرنا ریگولیٹر کا مینڈیٹ نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پروڈکٹ کی خصوصیات کی منظوری دینا پیٹرولیم ڈویژن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

ڈاکٹر عبداللہ ملک جو لندن کی نیو کاسٹل یونیورسٹی میں سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ ہیں انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وہ قومی مفاد سے متعلق تشہیر نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی کو اس معاملے میں غور کرنا چاہیے جس سے سالانہ ایک ارب ڈالر کے درآمدی بوجھ میں کمی کی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹر عبداللہ ملک نے کہا کہ لوگوں نے درآمدی اشیا استعمال کرنے کی عادت بنالی ہے ورنہ گاڑیوں میں استعمال ہونے والے رون ایندھن کو موٹر سائیکل میں استعمال کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 80-82 رون پیٹرول حکومت کی جانب سے ایک نوٹس کے اجرا کے بعد متعارف کروایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر عبداللہ ملک نے مزید کہا کہ نئی مصنوعات کی تجویز دینا اوگرا کی ذمہ داریوں میں شامل نہیں لیکن عہدیدار نے قومی مفاد میں یہ تجویز دی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں عالمی معیار کا پیٹرول فروخت کرنے کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ 35 سے 40 فیصد پیٹرول موٹرسائیکل میں استعمال ہوتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ یہ سچ نہیں ہے کہ مارکیٹ میں مصنوعات کی زیادہ تعداد مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

ڈاکٹر عبداللہ ملک نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین میں پیٹرول کے 7 معیار ہیں۔

مزید برآں موٹر سائیکلوں کے لیے 80 سے 82 رون پیٹرول کی تجویز دینے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ کم معیاری ہوگا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ درحقیقت یہ یورو- ٹو پیٹرول سے بہتر ہوگا کیونکہ اس میں کوئی کیمیکل یا اضافی اجزا شامل نہیں ہوں گے۔

تاہم، ٹرک، بسیں، گاڑیاں، موٹرسائیکل اور ٹریکٹر بنانے والی کمپنیوں اور اسمبلرز کی نمائندہ تنظیم پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی اے ایم اے)، نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہاکہ انہیں بتایا گیا تھا کہ اکثر مقامی ریفائنریز کے پاس جدید سہولیات نہیں اور ہم زیادہ رون ایندھن تیار نہیں کرسکتے جس کے لیے انہیں ایندھن میں اضافی جزو کے طور پر درآمد کیا جانے والا رون خریدنا پڑنا تھا۔

اگر کم معیاری ایندھن متعارف کروایا جائے تو ان اضافی اجزا کے درآمدی اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔

پی اے ایم اے نے کہا کہ ' یہ پالیسی اقدام بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے کے طویل المدتی قومی ہدف سے پیچھے ہٹنے کے برابر ہوگا۔


یہ خبر 21 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں