سندھ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے دوسرے طلبہ کے لیے خطرہ قرار دے کر 2017 میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی طالبہ نورین لغاری کی رجسٹریشن منسوخ کردی۔

فروری نورین لغاری 10 فروری 2017 کو لاپتہ ہوگئی تھیں، تاہم ان کے والد ڈاکٹر جبار لغاری نے ان کے بازیابی کی اپیل کی تھی۔

بعدازاں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ نورین لغاری نے اپنی مرضی سے داعش میں شمولیت اختیار کی تھی، تاہم لاہور میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان ایک جھڑپ کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

پولیس کی تحویل میں آنے کے بعد نورین لغاری کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرپرستی میں بحالی سینٹر میں رکھا گیا۔

مزید پڑھیں: 'نورین لغاری کو سوشل میڈیا پر شدت پسند بنایا گیا'

طالبہ کے اہل خانہ نے ان کی بازیابی کے بعد مزید تفصیلات میڈیا کو نہیں بتائیں جبکہ نورین لغاری نے لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ میڈیکل اینڈ سائنسز (ایل یو ایم ایچ ایس) میں رواں برس مارچ تک اپنا داخلہ منسوخ ہونے تک ایم بی بی ایس کی تعلیم جاری رکھی۔

اس حوالے سے ایل یو ایم ایچ ایس کے رجسٹرار نے ڈان کو بتایا کہ نورین لغاری نے 22 فروری کو اپنی رجسٹریشن منسوخ کروانے سے متعلق درخواست جمع کروائی تھی، جسے یکم مارچ کو منظور کرلیا گیا۔

اس کے بعد نورین لغاری نے شعبہ انگریزی میں داخلے کے لیے ٹیسٹ دیا تھا جس میں کامیابی کے بعد ان کی جامعہ میں عبوری رجسٹریشن کردی گئی تھی۔

تاہم جامعہ کی انتظامیہ کے سامنے یہ بات آئی کہ یہ وہی لڑکی ہے جس نے دو سال قبل داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی تو پھر انہیں سندھ یونیورسٹی کی انتظامیہ کے سامنے لایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'نورین ہونہار طالبہ لیکن تنہائی پسند تھی'

بعد ازاں انتظامیہ نے نورین لغاری کے خلاف مخصوص انتظامی اور داخلہ پالیسی کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی رجسٹریشن منسوخ کردی۔

سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ نورین نے مطلوبہ دستاویزات جمع نہیں کروائے تھے، اسی لیے داخلہ لینے والوں کی حتمی فہرست میں ان کا نام موجود نہیں تھا، انہوں نے اپنی شناخت چھپائی اور یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ ایل یو ایم ایچ ایس کی طالبہ تھیں۔

وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ 'ایل یو ایچ ایم ایس اکیڈمی کونسل کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد کالعدم تنظیم کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں ان کا داخلہ منسوخ کیا گیا۔'


یہ خبر 22 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں