’بے ضابطگیوں‘ کا الزام: سندھ کول مائننگ منصوبے کے سربراہ گرفتار

اپ ڈیٹ 23 مئ 2019
عدالت نے ملزمان کا 3 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا — فائل فوٹو/ٹوئٹر
عدالت نے ملزمان کا 3 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا — فائل فوٹو/ٹوئٹر

قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ اینگرو کول مائنگ کمپنی کے چیئرمین سمیت 2 افراد کو نوری آباد توانائی منصوبے میں بے ضابطگیوں کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے چیئرمین سندھ اینگرو کول مائنگ کمپنی کے چیئرمین خورشید جمالی، ٹیکنومین کائینیٹک پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر آصف محمود اور نوری آباد پاور کمپنی کے ڈائریکٹر سید عارف علی کو گرفتار کیا۔

نیب کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق تینوں افراد کو نوری آباد میں موجود سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے مالی معاملات میں بے ضابطگیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ نوری آباد توانائی منصوبہ 2014 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت لانچ کیا گیا تھا جس کی ابتدائی لاگت 13 ارب روپے بتائی جارہی تھی جس کا 49 فیصد شیئر سندھ حکومت جبکہ 51 فیصد شیئر نجی کمپنی کے پاس تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: تھر کول منصوبے میں بدعنوانی پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

اس کے علاوہ نوری آباد سے کراچی تک 95 کلومیٹر طویل 132 کے پی کی ڈبل ٹرانسمیشن لائن ڈالی گئی جس کی لاگت ایک ارب 95 کروڑ روپے تھی۔

بعد ازاں تمام گرفتار افراد کو احتساب عدالت میں انتظامی جج کے سامنے پیش کیا گیا جہاں نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر حماد کمال نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب کی جانب سے جاری جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں ہی مذکورہ افراد کو کراچی سے گرفتار کیا گیا ہے۔

نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے عدالت میں مذکورہ افراد کے وارنٹ گرفتاری بھی پیش کیے اور استدعا کی کہ ملزمان کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کرنا ہے جس کے لیے ان کا 5 روزہ راہداری ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے 4 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کیا جبکہ انہیں 25 مئی یا اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: تھر کول منصوبے سے پہلی مرتبہ بجلی کی پیداوار

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات، قانون اور انسداد بدعنوانی مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ تھر منصوبے کے خلاف سازشوں کا ایک نیا دور شروع ہوچکا ہے جیسا کہ خورشید جمالی اور دیگر سرمایہ کاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ کسی بھی کاروباری شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ تھر کول منصوبے کے خلاف سازشیں ابتدا سے ہی جارہی ہیں جبکہ ایک وقت میں اس میں موجود ذخائر کے کم معیاری ہونے سے متعلق افواہیں بھی گردش کرتی رہی ہیں۔

نوری آباد توانائی منصوبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹر اتھارٹی (نیپرا) کی منظوری کے بعد شروع کیا گیا تھا جس میں حیدرآباد الیکٹر سپلائی کمپنی سے بجلی کی خریداری کا معاہدہ بھی شامل تھا، تاہم آخری لمحات میں ہیسکو نے اپنے گزشتہ معاہدے پر رہنے پر زور دیا۔


یہ خبر 23 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں