چین اور امریکا کی ٹیکنالوجی جنگ، نایاب دھاتوں کو ہتھیار بنانے کا خطرہ

اپ ڈیٹ 23 مئ 2019
گزشتہ ہفتے امریکا نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوےکو درکار ٹیکنالوجی کی فراہمی روکنے کی دھمکی دی تھی—فائل فوٹو: اے پی
گزشتہ ہفتے امریکا نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوےکو درکار ٹیکنالوجی کی فراہمی روکنے کی دھمکی دی تھی—فائل فوٹو: اے پی

بیجنگ: امریکا کی جانب سے چین کی ٹیلی کام کمپنی ہواوے پر پابندی کے بعد بیجنگ کی جانب سے نایاب دھاتوں (ریئر ارتھ) کی فراہمی کو ٹیکنالوجی کی جنگ میں بطور ہتھیار استعمال کرنے کا خطرہ بڑھ گیا۔

خیال رہے کہ عالمی سطح پر موبائل فونز اور برقی کاروں میں استعمال ہونے والی 17 عناصر پر مشتمل ان نایاب دھاتوں کی عالمی فراہمی پر چین کی اجارہ داری ہے۔

اس سلسلے میں ریئر ارتھ کی کمپنی میں چین کے صدر شی جن پنگ کے بظاہر معمول کے مطابق نظر آنے والے دورے کو بیجنگ کی جانب سے ممکنہ طور پر کوئی قدم اٹھانے کا خطرہ سمجھا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں ’ہواوے‘ پر پابندی، چین کا شدید احتجاج

چین کی سرکاری خبررساں ادارے زنہوا کی رپورٹ کے مطابق دوسرے کے موقع پر چینی صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں بھرپور طریقے سے ٹیکنالوجی کی جدت اسٹریٹجک بنیادوں، زیادہ اہم ٹیکنالوجیز اور صنعتی ترقی کے حجم کو سمجھنا چاہیے ‘۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ریئر ارتھ نہ صرف اہم اسٹریٹجک وسائل میں شامل ہے بلکہ یہ ناقابل تجدید عنصر ہے‘، چینی صدر کےاس بیان سے خدشات کو مزید ہوا ملی۔

تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق چین فوری طور پر ان عناصر کا اپنا ہدف بنانے سے گریزاں ہے، ممکنہ طور پر چین کو اس بات کا خوف ہے کہ ان دھاتوں کی فراہمی روکنے پر دنیا اس کے متبادل کی تلاش کرے گی جو اپنے پاؤں میں خود کلہاڑی مارنے والا اقدام ہوگا۔

مزید پڑھیں: امریکا کے بعد برطانوی کمپنی کا ہواوے پر پابندی کا اعلان

سنگاپور میں اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز (آر ایس آئی ایس) میں چینی پروگرام کے کوآرڈینیٹر ایس آر راجا رتنم کا کہنا تھا کہ ’شی جن پنگ کا دورہ اچانک نہیں تھا، ایسا اتفاقی طور پر نہیں ہوتا‘۔

ان کے مطابق ’اس وقت چین میں پالیسی بنانے والا طبقہ نایاب دھاتوں کی برآمدات پر پابندی لگا کر اسے امریکا کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر غور کررہا ہے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کو درکار ٹیکنالوجی کی فراہمی روکنے کی دھمکی دی تھی، جس پر امریکی حکام کو چینی فوج کے لیے جاسوسی کرنے کا شبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'ہواوے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی نفرت کی اصل وجہ ایپل کے ٹکڑے ہونا ہے'

امریکا کے اس اقدام سے ان خدشات کو ہوا ملی تھی کہ چینی صدر جوابی اقدام کرسکتے ہیں اور اس کے لیے نایاب دھاتوں کی امریکا کی لیے اہمیت کی جانب اشارہ کیا گیا تھا، واشنگٹن نے انہیں چینی اشیا پر رواں ماہ لگائے ٹیرف میں بھی شامل نہیں کیا۔

واضح رہے کہ ان نایاب دھاتوں میں اس وقت مکمل طور پر چینی کی اجارہ داری ہے جو دنیا کی کل پیداوار کا 95 فیصد فراہم کرتا ہے اور امریکا اس کی 80 فیصد درآمد کے لیے چین پر انحصار کرتا ہے۔

یہ نایاب دھاتیں 17 عناصر پر مشتمل ہیں جو موبائل فونز سے لے کر ٹیلی ویژن اور کیمرا سے لائٹ بلب بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں