نیب کے زیر تفتیش جامعہ سرگودھا کے سابق رجسٹرار کی ضمانت منظور

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیس فوجداری نہیں بلکہ قانون کی تشریح کا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیس فوجداری نہیں بلکہ قانون کی تشریح کا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

سپریم کورٹ نے جامعہ سرگودھا کے سابق رجسٹرار راؤ جمیل اصغر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ 8 ماہ سے رجسٹرار کو بلاوجہ جیل میں رکھا ہوا تھا۔

جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرار نے سینڈیکیٹ فیصلے کے خلاف ذیلی کیمپس کی منظوری دی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے خلاف منڈی بہاؤالدین کیمپس منظور کیا گیا، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اجلاس کے منٹس سے تفتیشی افسر کی بات ثابت نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر کو معطل کردیا

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ کیس فوجداری نہیں بلکہ قانون کی تشریح کا ہے۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی فیصلے سے مطمئن ہیں، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ شکر ہے پہلی مرتبہ کوئی اپنے خلاف فیصلے سے مطمئن ہوا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ گذشتہ 8 ماہ سے رجسٹرار کو بلاوجہ جیل میں رکھا ہوا تھا۔

سپریم کورٹ نے جامعہ سرگودھا کے سابق رجسٹرار راؤ جمیل اصغر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

اس سے قبل 7 نومبر 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے جامعہ پنجاب کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور دیگر پروفیسرز کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وائس چانسلر جامعہ پنجاب، دیگر پروفیسرز کی ضمانت پر رہائی کا حکم

غیر قانونی بھرتیاں کیس میں گرفتار جامعہ پنجاب کے 4 اساتذہ نے ضمانت کے حصول کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ نیب کی اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانے کی جرات کیسے ہوئی۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر یاسر صادق نے عدالت میں جواب جمع کرواتے ہوئے کہا تھا کہ اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانے پر معذرت خواہ ہیں۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مجاہد کامران، پروفیسر ڈاکٹر لیاقت، پروفیسر امین اطہر اور پرفیسر کامران عابد کے دور میں 550 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں اور ملزمان نے سیکیشن بورڈ کے عمل کو بائی پاس کر کے اختیارات سے تجاوز کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں