رمضان میں روزے رکھنے کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

23 مئ 2019
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

رمضان میں دنیا بھر میں مسلمان روزے رکھتے ہیں اور اس سے انہیں خطرناک امراض سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

بیلور کالج آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ رمضان میں روزہ رکھنے سے انسولین کی مزاحمت کا خطرہ کم ہوتا ہے جس سے ذیابیطس جیسے مرض سے بچنے میں مدد ملتی ہے جبکہ جسمانی وزن کو صحت مند سطح پر رکھنا بھی ممکن ہوجاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ رمضان میں روزے رکھنے کے دوران سحر سے افطار تک کھانے پینے سے دوری کے نتیجے میں جسم میں ایسے پروٹینز کی سطح بڑھ سکتی ہے جو کہ انسولین کی مزاحمت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ چربی اور چینی والی غذاﺅں سے لاحق ہونے والے خطرات سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 65 کروڑ سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں متعدد امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے مگر روزے ذیابیطس، میٹابولک سینڈروم اور جگر پر چربی چڑھنے جیسے امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ کھانا اور روزہ جسم پر نمایاں اثرات مرتب کرتے ہیں جیسے کس طرح پروٹینز کو بنانا اور استعمال کرنا ہے جو کہ انسولین کی مزاحمت کا خطرہ کم کرنے اور صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کھانے پینے کے اوقات اور ان کے درمیان وقفہ ایسے اہم عوامل ہیں جو موٹاپے سے منسلک عوارض سے متاثر افراد کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران 14 صحت مند افراد کا جائزہ لیا گیا جنہوں نے رمضان کے مہینے میں 30 دن تک روزانہ 15 گھنٹے کا روزہ رکھا۔

محققین نے ان افراد کے خون کے نمونے رمضان کے آغاز سے پہلے لیے اور ایک بار پھر رمضان کے چوتھے مہینے اور رمضان کے ایک ہفتے بعد لیے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ خون کے نمونوں میں ٹروپومایوسن (ٹی پی ایم)ون، تھری اور فور پروٹینز کی سطح بڑھ گئی ہے جو کہ خلیات کی صحت اور خلیات کی مرمت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس سے انسولین کے حوالے سے جسمانی ردعمل بہتر ہوتا ہے۔

ٹی پی ایم تھری انسولین کی حساسیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس سے جسم کو بلڈگلوکوز کو زیادہ موثر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ بلڈ شوگر کم ہوتی ہے۔

نتائج میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ٹی پی ایم تھری جین پروٹین رمضان کے ایک ہفتے بعد بھی جسم میں موجود تھے جبکہ ٹی پی ایم ون اور ٹی پی ایم فور پروٹین کے بارے میں بھی یہی دریافت کیا گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم اب تحقیق کا دائرہ ایسے افراد تک پھیلانے والے ہیں جو میٹابولک سینڈروم اور جگر پر چربی چڑھنے کے امراض کا شکار ہوں تاکہ تعین کیا جاسکے کہ ایسے افراد اگر روزہ رکھیں تو ان پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیق کے نتائج پر ہمارا ماننا ہے کہ سحر سے افطار تک روزہ رکھنا موٹاپے سے جڑے عوارض سے تحفظ دینے کے لیے ایک اچھا ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ڈائجسٹیو ویک 2019 کانفرنس میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں