جو کارکردگی نہیں دکھائے گا وہ پیچھے رہ جائے گا، جہانگیر ترین

اپ ڈیٹ 24 مئ 2019
کھلاڑی کبھی کبھار نیٹس میں کارکردگی دکھاتے ہیں لیکن میچز میں پرفارمنس نہیں دیتے، جہانگیر ترین — فوٹو: ڈان نیوز
کھلاڑی کبھی کبھار نیٹس میں کارکردگی دکھاتے ہیں لیکن میچز میں پرفارمنس نہیں دیتے، جہانگیر ترین — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے ملک کی معاشی صورتحال اس وقت مشکل ہے لیکن ہم اصلاحات کے ذریعے اس پر قابو پالیں گے۔

نجی چینل دنیا نیوز کو دیےگئے انٹرویو میں پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ جہاں ہم آج ہیں واقعی کافی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور غیر یقینی حالات نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے لیکن اب خوش آئند بات یہ ہے کہ ایک نئی فنانس ٹیم آگئی ہے ، عمران خان بہترین لوگوں کو منتخب کرکے لائے ہیں اور انہیں اہم عہدوں پر رکھا ہے اور اب نظر آتا ہے کہ یہ تبدیلی کی شکل ہے۔

کابینہ میں تبدیلی

کابینہ میں وزرا کی تبدیلی سے متعلق سوال جس میں وزیراعظم نے وزیر خزانہ، اطلاعات ، صحت اور داخلہ کے عہدوں پر تبدیلیاں کی تھیں، اس حوالے سے جہانگیر ترین نے کہا کہ ' یہ تو بعد میں کارکردگی کی بنیاد پر پتہ چلتا ہے، کچھ کھلاڑی کبھی کبھار پریکٹس میں اچھا کھیلتے ہیں لیکن میچ میں نہیں کھیلتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے عمران خان کی تعریف کرنی چاہیے کہ انہوں نے 9 ماہ نگرانی کی اور ان کے خیال میں جو وزرا کام صحیح نہیں کررہے تھے انہیں تبدیل کردیا۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ کوئی ایسی ٹیم نہیں ہےجسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا، جو کارکردگی دکھاتے ہیں وہ آگے بڑھ جاتے ہیں اور جو پرفارمنس نہیں دکھاتے وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔

یقین دلاتا ہوں ہم مشکل حالات سے جلد نکل آئیں گے

جہانگیر ترین نے کہا کہ جہاں ہم آج ہیں واقعی کافی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں اور غیر یقینی حالات نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے لیکن اب خوش آئند بات یہ ہے کہ ایک نئی فنانس ٹیم آگئی ہے عمران خان بہترین لوگوں کو منتخب کرکے لائے ہیں اور انہیں اہم عہدوں پر رکھا ہے اور اب نظر آتا ہے کہ یہ تبدیلی کی شکل ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ ڈاکٹر حفیظ شیخ ایک تجربہ کار شخص ہیں اور ہمیں ایسے شخص کی ضرورت تھی اور جہاں تک رضا باقر صاحب ہیں وہ بہت تجربہ کار ہیں لیکن یہ بھی روایت سے ہٹ کر حل ہے کہ اسٹیٹ بینک میں کسی نے ایسا نہیں سوچا ہوگا کہ آپ ایسے شخص کو تعینات کریں جو باہر کی دنیا جانتا ہو اور اپنے فن کا ماہر ہو۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح شبر زیدی کی تعیناتی بھی روایت سے ہٹ کر ہے، انہیں پورا پاکستان مانتا ہے کہ جتنا ٹیکس سے متعلق وہ جانتے ہیں کوئی نہیں جانتا، انہیں اندرونی مسائل کا علم ہے کہ کیوں پاکستان میں ٹیکس اکٹھا نہیں ہوتا۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ میرا خیال ہےکہ یہ نئی ٹیم لانے کے بعد ہم ان غیریقینی حالات سے نکل آئیں گے۔

پہلے سے باقاعدہ منصوبہ بندی نہ ہونے سے متعلق سوال پر جہانگیر ترین نے کہا کہ آپ اسے بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر بتارہے ہیں ، اصل میں ہوتا یہ ہے معیشت کی جو کارکردگی ہےاور 10 مہینے سے جو غیریقینی صورتحال ہے اس کی وجہ سے ہم نے دیگر شعبوں میں جو اچھے کام کیے ہیں وہ چھپ گئے ہیں۔

توانائی کے شعبے میں تاریخی کام

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پاور سیکٹر میں بہترین کام ہوا، 2018 میں (ن) لیگ کی حکومت کا آخری سال تھا جس میں بجلی کے نرخ بڑھائے جانے تھے نیپرا نے کہا تھا لیکن گزشتہ حکومت نے نہیں بڑھائے اس کی وجہ سے گردشی قرضوں میں 450 ارب کا اضافہ ہوا جس کا مطلب ہے کہ ماہانہ بنیادوں پر 38 ارب روپے کا اضافہ ہورہا تھا اور جب ہم حکومت میں آئے تو ہمیں یہ اضافہ ملا۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ہم نے پاور سیکٹر میں وزیر توانائی، سیکریٹری اور چیئرمین ٹاسک فورس کی مدد سے اس میں بہتری لائے اور سب سے پہلے بجلی چوری کے خلاف مہم شروع ہوئی اور لوگ بل نہیں ادا کرتے تھے،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اکتوبر سے لے کر اب تک 80 ارب روپے اکٹھے کیے جاچکے ہیں جس میں سے 58 ارب روپے صرف بجلی چوری پکڑنے سے اکٹھے کیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف ہے کہ اس مالی سال کے آخر تک اسے 90 ارب روپے تک لے جائیں گے، اگلے مالی سال میں بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کے خلاف کارروائی کرکے 110 ارب اکٹھے کریں گے، یعنی مجموعی طور پر ہم پاکستان کےپاور سیکٹر کو مجموعی طور پر پاکستان کے پاور سیکٹر کو 200 ارب کا فائدہ پہنچائیں گے جس سے گردشی قرضوں کو واضح پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے واضح منصوبہ تشکیل دیا ہے کہ گردشی قرضہ جو 38 ارب روپے ماہانہ کے حساب سے بڑھ رہا تھا اسے کم کرکے 26 ارب روپے تک لائے ہیں اور 2020 کے جون تک اسے ماہانہ 8 ارب روپے تک لے آئیں گے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ باقاعدہ منصوبہ بنا ہوا ہے اور 15،20 دن کے وقفے سے اس کی باقاعدہ مانیٹرنگ اور کارروائی کی جاتی ہے اور 2020 کے آخر میں پاکستان کی 30 سالہ تاریخ میں شاید پہلی مرتبہ گردشی قرضے میں اضافہ ختم ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری ہر جگہ، ہر طبقے میں کی جارہی تھی اور ہم اس کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے، بجلی چوری کرنے پر ڈسکوز (ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ) کے 450 سے زائد افراد زیر حراست ہیں، باقی نجی سیکٹر سے الگ لوگوں کو پکڑا کیا گیا، اس کے علاوہ 1000 لوگوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں اور روزانہ کی بنیادوں پر یہ کام ہورہا ہے، کل بھی لاہور میں بجلی چوری کرنے پر 30 افراد پر مشتمل گروہ پکڑا گیا ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ چیز پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی، میں واضح طور پر کہہ سکتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ 470 ارب کے نجی سیکٹر کے واجبات اب ادا نہیں کیے گئے تھے، ہم نے اس کے خلاف کارروائی کی، انہیں 30 اپریل کی ڈیڈلائن دی کہ ان واجبات کی قسطیں بنوائیں اور ہم اگلے سال اس میں سے بھی 100 ارب روپےاکٹھے کرکے دکھائیں گے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ یہ ایک بنیادی چیز ہے کہ پاکستان کی قوم اور معیشت کے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونا ضروری ہے اس کے لیے اشد ضروری ہے کہ گردشی قرضہ جوب 1300 ارب ہوگیا ہے اس میں اضافہ کم کیا جائے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ 3 ہزار میگا واٹ بجلی جو سسٹم میں موجود تھی لیکن مختلف مسائل کی وجہ سے اسے استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا، وہ سارے مسائل ہم نے حل کردیے ہیں اور اسی وجہ سے اب افطار اور سحر کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ 4 سال میں پاکستان بھر میں اسمارٹ میٹرز لگائے جائیں گے ، یعنی اگر کہیں بجلی چوری ہورہی ہوگی تو فیڈر بند کرنے کے بجائے کنٹرول روم سے میٹر بند کیا جائے گا، اسی طرح ہر ٹرانسفارمر میں بھی یہ نظام نصب کیا جائے گا۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ وہ چیزیں ہیں جو 20، 25 سال پہلے ہوسکتی تھیں لیکن نہیں ہوئی اور اب ہم کررہے ہیں یہ بہت بڑی کامیابی ہےلیکن معیشت کے مسائل میں یہ چھپ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے زراعت میں بہت زبردست کام کیا ہے، پہلی دفعہ 290 ارب روپے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو 13 مختلف منصوبوں پر مشتمل ہے اس میں ہر فصل گندم، کپاس، چاول، گنے، تیل کے بیجوں کی پیداوار کو 25 سے 30 فیصد بڑھایا جائے گا۔

چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کی تبدیلی

سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین کی تبدیلی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ درحقیقت رزاق داؤد اور عمران خان کو سرمایہ کاری بورڈ سے جو امیدیں تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ جو لوگ کارکردگی نہیں دکھاتے وہ تبدیلی نہیں لاسکتے، ہمارے پاس محدود وقت ہے، ہم ایسا کچھ افورڈ نہیں کرسکتے، یہ حقیقت ہے، عمر ایوب،مراد سعید ، ندیم بابر اور دیگر افراد آگے جائیں گے۔

حکومت میں مداخلت

سپریم کورٹ کی جانب سے سرکاری عہدے کے لیے تاحیات نااہل قراردیے جانے کے باوجود حکومت میں براہ راست شمولیت سے متعلق سوال پر جہانگیر ترین نے کہا کہ وہ عمران خان کو سپورٹ کرتے ہیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ میرا ایک ہینڈی کیپ (نااہلی) ہے جسے میں ناانصافی سمجھتاہوں، وہ انصاف نہیں تھا، صرف توازن پیدا کرنے کے لیے کیا گیا تھا،مگر چلیں جو ہوگیا سو ہوگیا۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ میں کوئی ایسی چیز نہیں کرنا چاہتا جس سے عمران خان کی جانب کوئی انگلی اٹھائے کہ یہ صحیح نہیں ہے، میں جو کررہا ہوں پسِ منظر میں رہ کر کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ کام کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے، میں سیاسی ورکر ہوں،سیاست میں کام کرسکتا ہوں، میں کسی کمیٹی کا رکن بن سکتا ہوں لیکن میں کوئی عہدہ نہیں سنبھال نہیں سکتا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر میں اپنے ملک کی خدمت کے لیے کچھ کرسکتا ہوں تو میں کروں گا، اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز میری حوصلہ افزائی کرتی ہے، میں انہیں بتاتا ہوں کہ میں نے 9 سال عمران خان کے ساتھ بہت محنت کی ہے اب وہ وزیراعظم بن گئے ہیں اور میں انہیں تنہا نہیں چھوڑ سکتا ۔

ان کا کہنا تھا یہ ٹھیک نہیں ہوگا کہ اگر میں کوئی عہدہ نہیں رکھ سکتا تو میں مدد بھی نہ کروں، جب تک انہیں ضرورت ہے میں عمران خان کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔

احتساب کے عمل میں کچھ لوگوں کو سزا ملنی چاہیے

اپوزیشن جماعتوں کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب)کے مقدمات سے متعلق جہانگیر ترین نے کہا کہ ہم احتساب کا عمل نہیں چھوڑ سکتے، اس وقت پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو مقدمات کا سامنا ہے، کچھ لوگوں کو سزا دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی میں صرف دو تین لوگ نہیں ہیں ان کے پاس نئی قیادت موجود ہے اور ہم پاکستان کی بہتری کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے پر خوش ہیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ جماعتیں خود کو بچانے کے لیے پارلیمنٹ کا استعمال کررہی ہیں، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو پارلیمنٹ آنا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی سے اختلافات

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اختلافات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اسے حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس وقت حالات یہ ہیں کہ پارٹی میں کچھ لوگ اکٹھے بھی ہیں اور یہ سب جلدی حل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وزیراعظم کا فیصلہ ہےکہ وہ جسے چاہے کابینہ اجلاس میں بلائیں۔

فیصل واوڈا پر کرپشن الزامات

وفاقی وزیر فیصل واوڈا پر کرپشن الزامات سے متعلق رپورٹس پر انہوں نےکہا کہ اس حوالے سے وزیراعظم یا فیصل واوڈا سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا نے پارٹی کے لیے جدوجہد کی ہے، وہ ایک نڈر انسان ہیں، بطور وزیر ان کی کارکردگی اچھی ہے،ان الزامات پر ٖغور کیا جائے گا، وہ کبھی کبھار غصہ ہوجاتے ہیں لیکن وہ پارٹی کا حصہ ہیں۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ اگر اس حوالے سے کچھ ہوگا تو عمران خان فیصلہ کریں گے کہ کیا بہتر ہے۔

نجکاری

خسارے میں سرکاری اداروں اور نجکاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ ہمیں کارروائی کرنی چاہیے اور جو کرسکیں کرنا چاہیے، اگر ہم کسی چیز کو ٹھیک نہیں کرسکتے تو ہمیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کرنی چاہیے یا نجکاری کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے، ہمیں نجی سیکٹر کو شامل کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں