ایران سے کشیدگی: امریکا کا مشرق وسطیٰ میں فوجی دستے تعینات کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 25 مئ 2019
ہم ’تحفظ کی غرض‘ سے قدرے کم فوجی بھیج رہے ہیں، ٹرمپ—فائل فوٹو: رائٹرز
ہم ’تحفظ کی غرض‘ سے قدرے کم فوجی بھیج رہے ہیں، ٹرمپ—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے پر ایران سے کشیدگی کے تناظر میں مشرق وسطیٰ میں اضافی ایک ہزار 500 فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جاپان کے دورے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم مشرق وسطیٰ میں تحفظ چاہتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کی امریکا سمیت ہر کسی کو ’دردناک نتائج‘ کی دھکمی

ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ہم ’تحفظ کی غرض‘ سے قدرے کم فوجی بھیج رہے ہیں جو تقریباً 15 سو ہوں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کی جانب سے فوجیوں کی تعیناتی سے متعلق خبروں کی تردید کی جاتی رہی تھی۔

امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور واشنگٹن نے خلیج فارس میں بحری جنگی بیڑا اور بی 52 بمبار تعینات کردیئے ہیں۔

اس پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ ’امریکی بحری جنگی بیڑا اور بی 52 بمبار کی تعیناتی کسی واقعے کا آغاز ہوسکتا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب کچھ لوگ جنگ کے خواہاں ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امریکا ایران کشیدگی، خلیج فارس میں امریکی افواج کی مشقیں

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل ٹوئٹ میں امریکی مفاد سے تضاد کی صورت میں ایران کو تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

بعد ازاں ٹرمپ نے اپنی ہی دھمکی کا زور توڑتے ہوئے کہا کہ اگر تہران ایک قدم بڑھاتا ہے تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

لیکن ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ایران ایسے لوگوں سے مذاکرات کے لیے آمادہ نہیں جنہوں نے وعدہ خلافی کی ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں