'شہباز شریف نے بیرون ملک جانے سے قبل عدالت سے اجازت نہیں لی'

اپ ڈیٹ 25 مئ 2019
حمزہ شہباز رمضان شوگر مل ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت میں پیش ہوئے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
حمزہ شہباز رمضان شوگر مل ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت میں پیش ہوئے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور کی احتساب عدالت نے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی 14 روز تک حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) سے جواب طلب کرلیا۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے رمضان شوگر مل اور آشیانہ ریفرنس کی سماعت کی۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز رمضان شوگر مل ریفرنس میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے لیکن ان کے والد اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف علاج کے لیے بیرون ملک مقیم ہونے کی وجہ سے پیش نہ ہوسکے۔

دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 7 جون کو شہباز شریف کی ڈاکٹر کے ساتھ اپوائنٹمنٹ ہے، جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیئے کہ میرے سامنے کونسی ایسی دستاویز پیش کی گئی ہے جس سے معلوم ہوسکے کہ ان کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں؟

مزید پڑھیں: نیب نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف نیا ریفرنس دائر کردیا

شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ ان کے مؤکل کی عدم موجودگی میں بھی ٹرائل رکا نہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو حتمی تاریخ بتائیں کہ کب شہباز شریف پاکستان واپس آئیں گے۔

شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کے ڈاکٹرز نے برطانیہ میں علاج تجویز کیا ہے، وہ مستقل استثنیٰ نہیں مانگ رہے صرف 2 ہفتوں کی بات ہے۔

اس موقع پر نیب کے وکیل وارث جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف نے ملک سے باہر جانے سے قبل عدالت سے اجازت نہیں لی، وہ عدالت کی اجازت کے بغیر کیسے ملک سے باہر جا سکتے ہیں؟

جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ احتساب عدالت کے جج کی عدم تعنیاتی پر 200 کیسز کا ٹرائل رک چکا ہے۔

نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ آشیانہ ریفرنس میں 10 ملزمان ہیں، سب عدالت کے سامنے موجود ہیں لیکن شہباز شریف کی عدم پیشی پر ٹرائل رک چکا ہے۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے شہباز شریف کی آج (بروز ہفتہ) کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب سے شہباز شریف کی 14 روز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

علاوہ ازیں احتساب عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل سے ہدایت لے لیں کہ وہ کب پیش ہوں گے اور عدالت کو 28 مئی تک حتمی تاریخ سے آگاہ کریں۔

کیس کی سماعت 28 مئی تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

عمران نیازی اور چیئرمین نیب قومی اسمبلی میں آکر وضاحت دیں، حمزہ شہباز

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد حمزہ شہباز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو کلین چٹ دینے کی باتیں کرکے نیب پارٹی بن چکا ہے۔

انہوں نے چیئرمین نیب کے حالیہ انٹرویو کے حوالے سے کہا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو سے پوری قوم ہیجان میں مبتلا ہے، اس انٹرویو سے لگتا ہے اپوزیشن کا احتساب ہو رہا ہے جبکہ حکومتی بینچوں سے پیار ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو بلایا جاتا ہے صاف پانی کی تحقیقات میں اور گرفتار آشیانہ میں کیا جاتا ہے جبکہ نکلتا کچھ نہیں۔

مزید پڑھیں: 'بینچ تبدیل کیسے کر دیں اب ایسا نہیں ہوتا'

انہوں نے الزام لگایا کہ نیب اور نیازی گھٹ جوڑ بن چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کسی کی ذاتیات پر بات نہیں کروں گا مگر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بننی چاہیے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ آئینی عہدے کا تقاضا ہے کہ عمران خان نیازی اور چیئرمین نیب قومی اسمبلی میں آئیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیں، ورنہ یہ احتساب نہیں، تماشا بن چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھالتا ہے، اگر عمران خان کا نیب پر اتنا ہی دباؤ ہے تو عوام کو بتایا جائے اور عوام جاننا چاہتے ہیں کہ کیا نیب احتساب کے نام پر سیاست کررہی ہے۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے نیب کاروباری افراد کو مزید ڈرا رہا ہے۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف پر الزامات

نیب نے اکتوبر کے آغاز میں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔

6 دسمبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں نیب نے شہباز شریف سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کی۔

تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔

یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 'پی ایل ڈی سی' پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجیئنر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں