قمری کیلنڈر کی شرعی حیثیت پر نظریاتی کونسل کی فوری رائے دینے سے معذرت

وزارت سائنس ٹیکنالوجی نے 10 سالہ قمری کیلنڈر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا تھا۔ 
—فائل فوٹو:جاوید حسین
وزارت سائنس ٹیکنالوجی نے 10 سالہ قمری کیلنڈر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا تھا۔ —فائل فوٹو:جاوید حسین

اسلامی نظریاتی کونسل نے وزرات سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت تیار کردہ قمری کیلنڈر پر فوری رائے دینے سے معذرت کرلی۔

تاہم چیئرمین نظریاتی کونسل نے قمری کیلنڈر کی شرعی حیثیت پر علما کی رائے کے لیے تمام وفاق ہائے مدارس کو خطوط ارسال کردیئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے 'قمری کیلنڈر' تیار کر لیا

اس ضمن میں بتایا گیا کہ نظریاتی کونسل نے چاند کی رویت اور کیلنڈر کو منسلک کرنے پر وفاق المدارس العربیہ، وفاق المدارس السنہ، وفاق المدارس الشیعہ، وفاق المدارس السلفیہ سمیت تمام مکاتب فکر سے رائے طلب کی۔

ذرائع نے بتایا کہ علامہ راغب نعیمی،علامہ طیب قریشی،علامہ رضاء الحق اور دیگر علما کو مراسلے ارسال کیے جاچکے ہیں۔

علاوہ ازیں قمری کیلنڈر کی شرعی حیثیت کی بحث میں اسلامی نظریاتی کونسل کے تمام ممبران کو بھی اس مشاورت میں شامل کیا جائے گا۔

کونسل نے فیصلہ کیا کہ قمری کیلنڈر پر رائے دینے کےلئے عید کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا۔

مزیدپڑھیں: وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے 8 شعبے قائم کریں گے، فواد چوہدری

اس حوالے سے تصدیق کی گئی کہ وزارت سائنس ٹیکنالوجی نے 10 سالہ قمری کیلنڈر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا تھا۔

دوسری جانب بتایا گیا کہ اسلامی نظریاتی نےقمری کیلنڈر پر عید سے قبل رائے دینے سے معذرت کرلی تاہم عید الفطر کے چاند کا فیصلہ قمری کیلنڈر کی بجائے رویت ہلال کمیٹی کے ذریعے ہوگا۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو فوری رائے نہ دینے کی وجوہات سے آگاہ کیا کہ رمضان المبارک کی وجہ سے زیادہ تر ممبران دستیاب نہیں کیونکہ ممبران کی اکثریت عمرہ پر ہے۔

خیال رہے کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے 7 روز میں قمری کیلنڈر پر رائے مانگی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چاند کی رویت کا تنازع حل کرنے کیلئے کمیٹی قائم

21 مئی کو وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے تیارکردہ قمری کیلنڈر کے تحت عیدالفطر 5 جون کو ہونے کی پیشگوئی کی تھی۔

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق کیلنڈر سپارکو کی مشاورت سے تیارکیا گیا جس میں ماہرفلکیات اور موسمیات شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں