'پولیس کا ادارہ جعلی مقدمات کے ذریعے پیسے بنانے کیلئے نہیں'

سپریم کورٹ کے مطابق تمام تفتیشی افسران کو ایک ایک ماہ جیل بھجوانا پڑے گا — فائل فوٹو/ اے ایف پی
سپریم کورٹ کے مطابق تمام تفتیشی افسران کو ایک ایک ماہ جیل بھجوانا پڑے گا — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: جسٹس فائز عیسی نے خاوند کے قتل کے الزام میں گرفتار خاتون کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پولیس کا ادارہ جعلی مقدمات کے ذریعے پیسے بنانے کے لیے نہیں ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے پنجاب پروسیکیوشن اور پولیس پر برہمی کا اظہار کیا اور شوہر کے قتل کے الزام میں گرفتار خاتون کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے ایک اورجج کا چیف جسٹس کے حکم سے اختلاف

جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ پولیس کا ادارہ جعلی مقدمات کے ذریعے پیسے بنانے کے لیے نہیں، تمام تفتیشی افسران کو ایک ایک ماہ جیل بھجوانا پڑے گا، تفتیشی افسران کو علم ہونا چاہیے کہ جیل کیا ہوتی ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ انصاف کے لیے سب سے پہلا فورم پولیس ہوتی ہے، صرف کسی کے کہنے پر حاملہ خاتون کو ملزم بنا دیا گیا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کیا معلوم کل کسی کے کہنے پر پولیس مجھے بھی ملزم بنا دے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری کے خلاف درخواست خارج

دوران سماعت انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ تفتیشی افسر کو یہ بھی معلوم نہیں کہ مقتول کے بھائی شادی شدہ ہیں یا نہیں۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے ملزمہ کو 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ رفعت نورین کو 2018 میں شوہر کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں