میرپور خاص میں مبینہ توہین مذہب پر ڈاکٹر گرفتار

مشتعل افراد نے ڈاکٹر
کے کلینک کو نذر آتش کردیا—فوٹو:بشکریہ بی بی سی
مشتعل افراد نے ڈاکٹر کے کلینک کو نذر آتش کردیا—فوٹو:بشکریہ بی بی سی

میرپور خاص پولیس نے ایک ویٹرنری ڈاکٹر کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا، مقامی عالم دین نے ڈاکٹر کے خلاف تھانے میں شکایت درج کرائی تھی۔

پھلاڈیون کے علاقے میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر پر ایک شہری نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈاکٹر نے ان کے مویشی کے لیے دوائی ایک صفحے میں لپیٹ کردی تھی جس میں ‘ آیات درج تھیں’۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) میر پورخاص ثاقب اسمٰعیل میمن کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سے دوائی لینے والے شہری نے مقامی عالم محمد اسحٰق نوہری کو صورت حال سے آگاہ کیا، جنہوں نے سندھڑی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرادی۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ محمد اسحٰق نوہری نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ویٹرنری کلینک میں اسلامی کتاب کے صفحات دیکھے ہیں جن کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ویٹرنری ڈاکٹر کے خلاف تعزیرات پاکستان کے سیکشن 295 اے اور 295 بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

پھلاڈیون کا علاقہ میرپورخاص سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں کی آبادی تقریباً 6 ہزار سے 7 ہزار نفوس پر مشتمل بتائی جاتی ہے۔

ڈی آئی جی ثاقب اسمٰعیل میمن کے مطابق خبر علاقے میں پھیلتے ہی ہنگامے پھوٹ پڑے جبکہ ایک ہجوم نے ڈاکٹر کے کلینک، ان کے بھائی کے کیبن (چھوٹی سی دکان) اور موٹرسائیکل کو نذر آتش کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشتعل افراد نے پولیس اسٹیشن پر بھی حملے کی کوشش کی اور دروازے کو نقصان پہنچایا جس کے بعد کشیدگی پھیلانے اور املاک کو نقصان پہنچانے والے 6 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے نے پولیس ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ڈاکٹر کو حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ مظاہرین کی جانب سے ان کو نقصان پہنچائے جانے کا خدشہ تھا جبکہ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ‘یہ سب ایک غلطی تھی’۔

میرپورخاص کے ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کے کلینک پر حملہ کرنے والے افراد نہ تو اسلام سے محبت کرنے والے ہیں اور نہ ہی ان کے ہمسایہ ہیں بلکہ ‘حالات سے فائدہ اٹھانے والے ہیں’۔

ڈی آئی جی ثاقب اسمٰعیل میمن کا کہنا تھا کہ مشتعل افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 6 اور 7 اور تعزیرات پاکستان کے سیکشن 395، 506، 147، 148، 149، 436، 427، 324، 353، 147، 148، 149 اور 504 کے تحت مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکن پنھل ساریو نے ڈان کو بتایا کہ اس واقعے کے بعد ڈاکٹر کے اہل خانہ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ عالم دین نے مسجد میں مقامی مسلمانوں کو ڈاکٹر کے خلاف اشتعال دلایا۔

پھلاڈیون ٹاؤن کمیٹی کے چیئرمین بابو لکشمن کا کہنا تھا کہ عالم دین نے مشتعل افراد سے خود کو الگ رکھا ہوا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

alfred Charles May 28, 2019 06:23pm
آپ نے یہ اسٹوری ایک دن کی تاریخ سے شائع کی ہے جو ڈان نیوز سے توقع سے بالاتر بات ہے