نشوا ہلاکت کیس: عدالت کا ہسپتال کے مالک کو بری الذمہ کرنے سے انکار

اپ ڈیٹ 29 مئ 2019
مدعی نے ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ طے کرلیا ہے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
مدعی نے ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ طے کرلیا ہے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ نے نشوا ہلاکت کیس میں حتمی چارج شیٹ قبول کر کے نجی ہسپتال دارالصحت کے چیئرمین، نائب چیئرمین اور 3 طبی ملازمین کے خلاف سماعت کی۔

دارالصحت ہسپتال کے چیئرمین عامر ولی الدین چشتی، نائب چیئرمین سید علی فرحان، ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہزاد عالم کو انتظامی اور طبی عملے کے اراکین سمیت مبینہ طور پر ننھی نشوا کو غلط علاج معالجہ کرنے پر ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ (شرقی) نیاز حسین کے سامنے جمعرات کو ہونے والی سماعت میں تفتیشی افسر نے حتمی چارج شیٹ پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: نشوا ہلاکت کیس: حتمی چارچ شیٹ کیلئے تفتیشی افسر کو ایک ہفتے کی مہلت

تفتیشی افسر سب انسپکٹر محمد سلیم خان کے مطابق تفتیش کے دوران 2 میڈیکل ملازمین خاتون نرس ثوبیہ ارشاد اور نرسنگ معاون آغا معیز غفلت اور بیمار بچی کو ڈرپ کے بجائے براہِ راست نس میں دوائی لگانے کے مرتکب قرار پائے۔

تفتیشی افسر نے بیان کیا کہ عامر چشتی، علی فرحان، سینئر ایڈمنسٹریشن افسر احمد شہزاد، نرسنگ انچارج عاطف جاوید، چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر شرجیل حسین، عرفان اسلم، سیکیورٹی انچارج ولید الرحمٰن، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد عالم، نرسنگ ہیڈ ڈاکٹر رضوان اعظمی، نائٹ ڈیوٹی ڈاکٹر عطیہ احمد اور سید شبر حسین زیدی کے خلاف کوئی شواہد نہیں پائے گئے۔

تفتیشی افسر نے ذکر کیا کہ مدعی قیصر علی نے اپنے تازہ ریکارڈ کیے گئے بیان میں کہا کہ انہوں نے ثوبیہ اور معیز کے علاوہ ہسپتال کے مالک اور دیگر افراد کو اللہ کی رضا کے لیے بغیر کسی دیت کے معاف کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: نشوا کے والدین، ہسپتال انتظامیہ کے درمیان مقدمہ واپس لینے کا معاہدہ طے

ان کا کہنا تھا کہ مدعی نے ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ طے کرلیا ہے جس میں سمجھوتے پر دستخط کرتے ہوئے تمام ملزمان کے خلاف کیس واپس لے لیا۔

تاہم جج نے چارج شیٹ قبول کرتے ہوئے عامر چشتی، علی فرحان، ڈاکٹر شہزاد عالم، آغا معیز اور ثوبیہ کے خلاف سماعت کی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ جرم چوں کہ قابلِ ضمانت ہے اس لیے تمام افراد ضمانت کے لیے 50، 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروائیں۔

جج نے دیگر 7 ملزمان شہزاد، ڈاکٹر شرجیل، عرفان، ولید، شبر حسین، ڈاکٹر رضوان اور ڈاکٹر عطیہ کو عدم شواہد کی بنا پر کرمن کوڈ پروسیجر کی دفعہ 169 کے تحت بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: نشوا کیس: 3 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع

اس کے ساتھ عدالت نے عدالتی حراست میں موجود شہزاد عالم اور عاطف جاوید کی رہائی کا حکم بھی دے دیا۔

شاہراہِ فیصل پولیس اسٹیشن میں نشوا کے والد کی مدعیت میں ابتدائی طور پر مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324 (قتل کی کوشش)، 337(نقصان پہنچانا) اور 34 (عام ارادے) کے تحت درج کیا گیا تھا۔

بعدازاں تفتیشی افسر نے عدالت کے حکم پر دفعہ 302 (قتل کرنے) کو بھی شامل مقدمہ کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں