امریکا نے پاکستانی سفارت کاروں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا

اپ ڈیٹ 01 جون 2019
امریکی اقدام کی اہم وجہ پاکستانی ٹیکس حکام کی جانب سے بلوں کی کلیئرنس میں تاخیر ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
امریکی اقدام کی اہم وجہ پاکستانی ٹیکس حکام کی جانب سے بلوں کی کلیئرنس میں تاخیر ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

واشنگٹن: پاکستان کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستانی سفارت کاروں کے لیے ٹیکس استثنیٰ کی سہولت ختم کردی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد بیوروکریسی میں دفتری تاخیر کی وجہ سے پاکستان کو سفارتی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکس حکام، امریکی سفارت کاروں کو ٹیکس کی رقم کی واپسی کے لیے وقت پر بِلوں کی کلیئرنس میں ناکام تھے، اس وجہ سے امریکا نے پاکستانی سفارت کاروں کا ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جس کا اطلاق 15 مئی سے ہوا تھا۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کی جانب سے ڈان کو دیا گیا سرکاری بیان بھی پاکستان کے سرکاری ذرائع سے موصول اطلاعات کی تصدیق کرتا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ 'پاکستان میں امریکی سفارتی مشن کے ٹیکس استثنیٰ کے زیرِ التوا معاملات سے متعلق مسائل ہیں اور ہم ان کے حل کے لیے پاکستانی حکومت سے رابطے میں ہیں'۔

مزید پڑھیں: ’امریکا، پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی مضحکہ خیز کوشش کر رہا ہے‘

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام سے جاری دو طرفہ بات چیت میں ٹیکس استثنیٰ کا مسئلہ زیرِ غور ہے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ مسئلہ حل کرنے میں کامیاب ہوں گے اور ٹیکس مراعات بحال کی جائیں گی۔

پاکستان اور امریکا کی جانب سے دہائیوں سے واشنگٹن اور اسلام آباد میں موجود سفارت کاروں کو ٹیکس استثنیٰ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

تاہم رواں ماہ کے آغاز میں واشنگٹن میں قائم پاکستانی سفارت خانے کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے نوٹیفکیشن موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی سفارت کاروں کے لیے ٹیکس استثنیٰ پروگرام کو ختم کردیا گیا ہے۔

مذکورہ پروگرام میں رہائش، خوراک، ایئر لائن، گیس اور یوٹیلیٹی بل پر امریکا میں موجود قابل غیر ملکی حکام کو ٹیکس استثنیٰ فراہم کیا جاتا ہے۔

پاکستان کی جانب سے بھی ملک میں موجود امریکی سفارت کاروں کو یہی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

تاہم ڈان کی جانب سے کی گئی تحقیق میں انکشاف ہوا کہ امریکا کے حالیہ اقدام کا دو طرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان کے تعلقات قطر میں افغان عمل میں امریکا کی مدد کرنے سے بہتر ہوئے تھے۔

بظاہر پاکستانی سفارت کاروں کے لیے استثنیٰ کی سہولت کے خاتمے کی بنیادی وجہ اسلام آباد میں موجود امریکی سفارت کاروں کو ان سہولیات کی فراہمی میں کیا جانے والا غیر ضروری التوا ہے۔

امریکی پروگرام کے تحت امریکا میں موجود سفارت کار اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے ٹیکس استثنیٰ کارڈ جاری کیا جاتا ہے جو خریداری کے وقت استثنیٰ دیے جانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور پاکستان کے درمیان تلخیوں کی وجہ صرف افغانستان نہیں

پاکستان، برطانوی نظام کی تائید کرتا ہے جس کے مطابق خریداری کے وقت سفارت کار ٹیکس ادا کرتے ہیں اور بعد ازاں ادارے سے طلب کرنے پر انہیں وہ رقم ادا کی جاتی ہے۔

امریکا کو پاکستانی نظام سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن سفارت کاروں کو ٹیکس رقم کی ادائیگی میں تاخیر کے سامنے والے واقعات پر اعتراض ہے۔

ذرائع نے کہا کہ 'پاکستانی ٹیکس حکام کو بلِ کلیئر میں مہینوں یا کبھی کبھار اس سے بھی زیادہ وقت لگتا ہے'۔

پاکستانی عہدیدار نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی نظام میں بہتری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نظام میں بہتری کی کوشش کررہے ہیں اور ہمارے امریکی ساتھی اس حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ ہیں۔


یہ خبر یکم جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں