عمران فاروق قتل کیس: شواہد کی فراہمی ’مجرموں کو پھانسی نہ دینے‘ سے مشروط

اپ ڈیٹ 01 جون 2019
مذکورہ معاملے میں اعلیٰ افسران کی جانب سے ہی حتمی فیصلے کیا جائےگا، پراسیکیوٹر—فائل فوٹو/ڈان نیوز
مذکورہ معاملے میں اعلیٰ افسران کی جانب سے ہی حتمی فیصلے کیا جائےگا، پراسیکیوٹر—فائل فوٹو/ڈان نیوز

اسلام آباد: برطانیہ نے عمران فاروق قتل کیس میں 'مجرموں' کو سزائے موت نہ دینے کی شرط پر شواہد کے تبادلے پر آمادگی کا اظہار کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لندن کی مشروط آمادگی سے متعلق انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کو آگاہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس: انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ چیلنج

ایف آئی اے خصوصی پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے اے ٹی سی کو بتایا کہ برطانوی سینٹرل اتھارٹی نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں جواز پیش کیا کہ یورپین قوانین ایسے ملک کے ساتھ شواہد کے تبادلے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے جہاں سزائے موت کا قانون رائج ہو۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت، پاکستان سے یقین دہانی کا مطالبہ کررہا ہے کہ قتل سے متعلق شواہد دینے کے بعد 'مجرمون' کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

خواجہ امیتاز نے ڈان کو بتایا کہ برطانوی جواب کے بعد معاملہ متعلقہ افسران کے مابین زیر غور ہے اور صدارتی معافی یا قانون میں ترمیم کے ذریعے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کی گنجائش ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ معاملے میں اعلیٰ افسران کی جانب سے ہی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

مزیدپڑھیں: عمران فاروق قتل کیس فیصلہ کن مرحلے میں داخل، ساڑھے 3 برس بعد شہادتیں مکمل

خیال رہے کہ اس سے قبل پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ برطانیہ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بذریعہ ای میل کیس سے متعلق شواہد پیش کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ برس اے ٹی سی کو ٹرائل اکتوبر 2018 تک نمٹانے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب ایف آئی اے نے برطانیہ سے میوچل لیگل اسسٹنس (ایم ایل اے) کے تحت شواہد حاصل کرنے کی اُمید ظاہر کی۔

تاہم ابتدائی طورپر برطانوی حکام نے پاکستانی کی ایم ایل اے درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ مقدمے کے 2 مشتبہ ملزمان خالد شمیم اور سید محسن علی نے اپنے اعترافی بیانات میں کہا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو ’ایم کیو ایم کی قیادت کے لیے بڑا خطرہ سمجھا‘ گیا جس کی بنیاد پر انہیں قتل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس: 3 ملزمان پر فرد جرم عائد

بعدازاں ملزمان اپنے بیانات سے دستبردار ہوگئے اور موقف اختیار کیا کہ ’ان پر دباؤ ڈال کر بیان دلوایا گیا‘۔

دوسرے ملزم معظم علی نے تاحال اپنا اعترافی بیان ریکارڈ نہیں کرایا۔

ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر 2010 میں قتل کردیا گیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم جون 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں