محسن داوڑ، علی وزیر کو پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا حق نہیں، وزیر مملکت

اپ ڈیٹ 01 جون 2019
وزیراعظم گذشتہ 25 برس سے قبائلی علاقوں کے لوگوں کے حقوق کے لیے لڑرہے ہیں —  فائل فوٹو/ رائٹرز
وزیراعظم گذشتہ 25 برس سے قبائلی علاقوں کے لوگوں کے حقوق کے لیے لڑرہے ہیں — فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ملک مخالف سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے محسن داوڑ اور علی وزیر کی رکنیت منسوخ کی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے علی محمد خان نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ دونوں رکنِ اسمبلی نے شمالی وزیرستان کے علاقے خرکمر کی چیک پوسٹ پر حالیہ حملے کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی غلطیوں کی وجہ سے ہمارے لوگوں کی جانیں گئیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کو پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں اور ملک میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

علی محمد خان نے کہا کہ 'ہم نے 1979 میں افغانستان-روس جنگ کے بعد 35 لاکھ افغان شہریوں کو پناہ دی لیکن ہماری قربانی کے بدلے میں ایس پی طاہر داوڑ کی لاش افغانستان سے ملی، کیا ہم افغانستان سے پوچھ سکتے ہیں کہ ان کی لاش وہاں سے کیوں ملی؟'

انہوں نے حیرانی کا اظہار کیا کہ افغان حکام نے پولیس افسر کی میت ایک شخص کو حوالے کرنے پر اصرار کیا۔

مزید پڑھیں: محسن داوڑ، علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر پر حکومت نے جھوٹ بولا، بلاول بھٹو

وزیر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان گذشتہ 25 برس سے قبائلی علاقوں کے لوگوں کے حقوق کے لیے لڑرہے ہیں۔

اپوزیشن جماعت (پاکستان پیپلز پارٹی)کی جانب سے علی وزیر اور محسن داوڑ کے پروڈکشن آرڈر نہ جاری کرنے کے معاملے پر احتجاج پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون ساز ڈپٹی اسپیکر کے روسٹرم کی جانب چلے گئے تھے۔

جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جانب سے سندھ حکومت کے خلاف پلے کارڈز اٹھانے پر دو جماعتوں کے اراکین کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو پری پلینڈ اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی تقریر کو روکنے کی کوشش قرار دیا جنہوں نے قبائلی علاقے سے 2 پارلیمینٹرین کی گرفتاری اور علی محمد خان کے بیان پر حکومت سے جواب طلب کرنا تھا۔

جب علی محمد خان ایوان میں اظہارِ خیال کررہے تھے، پی ٹی آئی کے اراکین اسپیکر کے ڈائس کی جانب گئے اور اس موقع پر تمام اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’محسن داوڑ، علی وزیر کے خلاف ادارے قانون کے مطابق ایکشن لیں گے‘

بعد ازاں بلاول بھٹو کے کہنے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین نے بھی اسپیکر کے ڈائس کا رخ کیا۔

گذشتہ روز سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف پی ٹی آئی کا احتجاج طے شدہ معلوم ہوا کیونکہ وہ اپنے ہمراہ پلے کارڈز بھی لائے تھے جس پر لکھا تھا 'سندھ کو پانی دو'۔

احتجاج کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے اراکین کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور پی پی پی اراکین نے پی ٹی آئی اراکین کے پلے کارڈز پھاڑ دیے، اس دوران ڈپٹی اسپیکر نے غیر معینہ مدت کے لیے اجلاس ملتوی کردیا۔

بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی اور پارلیمنٹ میں بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر ڈپٹی اسپیکر پر تنقید کی۔

تبصرے (0) بند ہیں