چین پڑوسیوں کی خودمختاری ختم کرنے سے باز رہے، امریکا

اپ ڈیٹ 01 جون 2019
امریکی نائب سیکریٹری دفاع سنگاپور میں فورم سے خطاب کررہے تھے—فوٹو: اے ایف پی
امریکی نائب سیکریٹری دفاع سنگاپور میں فورم سے خطاب کررہے تھے—فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے چین کو پڑوسی ممالک کے لیے خطرہ بننے سے باز رہنے کی تنیبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اگلے 5 برسوں میں ایشیا کو پرامن رکھنے کے لیے نئی ملٹری ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں دنیا بھر کے وزرا دفاع اور عسکری حکام کے فورم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب سیکریٹری دفاع پیٹرک شینہان کا کہنا تھا کہ ‘چین کو خطے کے دیگر ممالک سے دوستانہ تعلقات رکھنا چاہیے لیکن ان کے رویے سے دیگر اقوام کی خودمختاری ختم ہورہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے کے دیگر ممالک کی جانب سے ‘چین کے ارادوں پر جو عدم اعتماد نظر آرہا ہے اس کو ختم ہونا چاہیے’۔

پیٹرک شینہان نے کہا کہ ‘جب تک یہ نہیں ہوتا اس وقت تک ہم خطرناک اور عدم اطمینان کے شکار مستقبل کے خلاف کھڑے ہیں اور چین سمیت ہم سب کے لیے سودمند اور آزاد اور کھلے ماحول کے لیے کھڑے ہیں’۔

خیال رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان خطے میں اپنے اثر ورسوخ کو بڑھانے کے لیے مخاصمت پائی جاتی ہے اور سنگاپور میں منعقدہ فورم میں بھی دونوں ممالک کے معاملات مرکزی توجہ کے حامل تھے۔

مزید پڑھیں:ہواوے نے متعدد امریکی ملازمین کو برطرف کر دیا

فورم بنیادی طور پر صرف سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے مخصوص تھا تاہم چین اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی اور ٹیکنالوجی پر ایک دوسرے پر سبقت کے حوالے سے پائی جانے والے صورت حال پر بھی گفتگو کی گئی۔

امریکی نائب سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ امریکا خطے میں ایشیائی اتحاد کے دفاع اور فوجی اہلیت میں بہتری کے لیے بھاری سرمایہ کررہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘شمالی کوریا بدستور ایک بڑا خطرہ ہے اور اس کی مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ خطہ ہماری اولین ترجیح ہے جہاں سے ہم تعلق رکھتے ہیں اور خطے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں’۔

پیٹاگون کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘جب ہم تیاریوں کی بات کرتے ہیں تو ہمارا مطلب ہوتا ہے کہ تنازع سے نمٹنے کے لیے صحیح جگہ پر باصلاحیت افراد کی تعیناتی ہو اور موقع کی مناسبت سے کام کرے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘امریکا یہ جانتے ہوئے کہ کشیدگی کے دوران جنگ جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن امریکا تنازع نہیں چاہتا’۔

تبصرے (0) بند ہیں