امریکا، افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کا معترف

03 جون 2019
زلمے خلیل زاد نے پاکستانی حکام کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا — فائل فوٹو/ٹوئٹر
زلمے خلیل زاد نے پاکستانی حکام کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا — فائل فوٹو/ٹوئٹر

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مذاکراتی عمل زلمے خلیل زاد کے دورہ پاکستان کے بعد اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان روابط میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے جبکہ افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان کے کردار کی تعریف بھی کی۔

امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق زلمے خلیل زاد نے 2 جون کو پاکستان کا دورہ کیا جہاں پاکستان حکم سے ملاقاتوں کے دوران افغان امن عمل پر پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد نے اپنے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ آفتاب کھوکھر سے ملاقات کی۔

زلمے خلیل زاد نے پاکستانی حکام کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بتایا جبکہ آئندہ کے لائحہ عمل سے بھی آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی پاکستان آمد، وفود کی سطح پر مذاکرات

اعلامیہ میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد نے اپنی ملاقات کے دوران کہا کہ امریکا، افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان کے ممکنہ مثبت اقدامات پر بات چیت کی جبکہ ان سے پاک-امریکا تعلقات میں بہتری پر غور بھی کیا گیا۔

امریکی نمائندہ خصوصی اور پاکستانی حکام نے کابل اور اسلام آباد کے درمیان بہتر تعلقات سے حاصل ہونے والے فوائد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے علاقائی روابط، تعاون اور افغان امن سے حاصل ہونے والے استحکام سے انہیں فوائد حاصل ہوں گے جبکہ امریکا ان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل:پڑوسی ملک کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جارہی،طالبان

خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد گذشتہ روز ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے جہاں انہوں وفود کی سطح پر پاکستانی حکام سے ملاقات کی تھی۔

زلمے خلیل زاد کے ہمراہ امریکی محکمہ دفاع اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نمائندگان بھی موجود تھے۔

پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ آفتاکھوکھر نے کی تھی جبکہ ان کے ہمراہ وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کے نمائندے بھی موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں