نواز شریف کی زندگی خطرے میں ہے، ڈاکٹر عدنان

نواز شریف 6 ہفتوں کی رہائی کے بعد دوبارہ جیل بھیج دیا گیا تھا—فائل/فوٹو:اے پی
نواز شریف 6 ہفتوں کی رہائی کے بعد دوبارہ جیل بھیج دیا گیا تھا—فائل/فوٹو:اے پی

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان نے جیل میں ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے اور یہ ایک وارننگ ہے جبکہ مریم نواز نے والد سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر حکومت کو تنقید نشانہ بنایا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ ‘سابق وزیر اعظم نواز شریف سے جیل میں ملاقات کی اور معائنہ کیا، انہیں گزشتہ روز صبح 4 بجے کے قریب تکلیف ہوئی اور سانس لینے میں دشواری پیش آئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب انہیں سانس لینے میں زیادہ مشکل پیش آئی تو گارڈ سے سیل کا دروازہ کھولنے کی درخواست کی اور انہیں بحالی میں اسپرے کے بعد کچھ وقت لگا’۔

ڈاکٹر عدنان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ان کی زندگی کو خطرہ ہے اور یہ ایک وارننگ ہے’۔

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ڈاکٹر عدنان کے ٹویٹ کے جواب میں کہا ہے حکومت انہیں اپنے والد سے ملنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔

مزید پڑھیں:نواز شریف کارکنوں کے جلوس میں کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئے

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ‘جعلی و سیاسی مقدموں میں قید نواز شریف کی صحت کو خطرہ لاحق ہے ایسے میں جو بیٹی کو ملنے کی اجازت نا دیں ان سے بڑا ظالم کون ہو گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ظلم، نفرت اور انتقام کی غلیظ سیاست کرنے والوں کو نہیں بھولنا چاہیے کہ اللہ دنوں کو الٹتا پھیرتا رہتا ہے اور ہمیشہ کی بادشاہی اسی کی ہے’۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے مریم نواز کو اپنے والد ملاقات کی اجازت نہ دینے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ‘میاں صاحب کی صحت سے متعلق تشویش ناک خبریں مل رہی ہیں، مریم نواز ہر روز پنجاب حکومت سے اپنے والد سے ملنے کی اجازت مانگ رہی ہیں اور پنجاب حکومت عمران صاحب کو خوش کرنے کے لیے اجازت نہیں دے رہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف کو عید کے موقع پر بھی اپنی والدہ، بیٹی اور گھر والوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا، نوازشریف سے ملاقات کا دن جمعرات مختص کیا گیا ہے لیکن اُس دن بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی’۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ‘عمران صاحب انتقامی اور غلیظ سیاست کی انتہا ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم سیاسی مخالفین کو ذہنی اذیت اور بد نام کرکے جھکانہیں سکتے’۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی جیل واپسی: قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں، مریم نواز

وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘رمضان المبارک اور عیدالفطر پر قوم کے غموں میں اضافے کا باعث بننے والا شخص سیاسی مخالفت میں اندھا ہوچکا ہے، ایسی انتقامی سیاست سے آپ کی نالائقی اور نااہلی ختم نہیں ہو گی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران صاحب ایسی انتقامی سیاست سے آپ عوام کا پیٹ نہیں بھر سکتے، ‎عمران صاحب آمرانہ اور فسطائی ذہنیت سے ظلم کا ایک سیاہ باب رقم کر رہے ہیں لیکن نواز شریف اور ان کے ساتھیوں اور کارکنوں کے حوصلے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے پست نہیں کیے جا سکتے’۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی سزا پر جیل میں تھے تاہم سپریم کورٹ نے 27 مارچ کو ان کی درخواست پر 6 ہفتوں کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی جس کے اختتام پر وہ دوبارہ 7 مئی کو کوٹ لکھپت جیل منتقل ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ:نواز شریف کی ضمانت میں توسیع،بیرون ملک علاج کی درخواست مسترد

سابق وزیراعظم نے ضمانت میں توسیع اور بیرون ملک علاج کی اجازت کے لیے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست جمع کرائی تھی جس کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مسترد کردیا تھا۔

یاد رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کی ہدایت پر دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ سنایا تھا۔

عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

علاوہ ازیں نواز شریف کو عدالت نے 10 سال کے لیے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے بھی نااہل قرار دے دیا تھا،مذکورہ فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں