ہانک کانگ: ملزمان کی حوالگی کے قانون کے خلاف لاکھوں افراد کا احتجاج

اپ ڈیٹ 10 جون 2019
بِل چینی حکومت کی خواہش ہر پیش کیا گیا، مظاہرین  — فوٹو: رائٹرز
بِل چینی حکومت کی خواہش ہر پیش کیا گیا، مظاہرین — فوٹو: رائٹرز

ہانک کانگ میں ملزمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے قانون کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا جس کے باوجود حکومت قانون منظور کرنے کے فیصلے پر قائم ہے۔

دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق مجرمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانک کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور مجرمان کو حوالے کرنے کے لیے معاہدے کیے جائیں گے۔

مذکورہ قانون کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ بِل چینی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ بیجنگ اس قانون کو سرگرم سماجی کارکنان، ناقدین اور دیگر سیاسی مخالفین کی حوالگی کے لیے استعمال کرے گا جو چین کی سیاست زدہ عدالتوں میں پہنچیں گے۔

مزید پڑھیں: چین کی حراستی کیمپ سے 2 ہزار قازق اقلیتی شہریوں کو رہا کرنے پر آمادگی

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام کا کہنا ہے کہ 'یہ بِل چین کی حکومت کی جانب سے پیش نہیں کیا گیا، مجھے کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بل کی مخالفت غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔

دوسری جانب مذکورہ قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے ہانک کانگ کو مفرور مجرمان کی پناہ گاہ بنائے جانے سے بچایا جاسکے گا۔

ہانک کانگ کی انتظامیہ جولائی سے قبل اس قانون کو منظور کرنے کے لیے پرعزم ہے اور تائیوان میں محبوبہ کے قتل کے جرم میں مطلوب شخص سے متعلق کیس کے باعث جلد بازی کررہی ہے۔

کیری لام نے کہا کہ ' ہانک کانگ کو آگے بڑھنا ہے، کوئی بھی ہانک کانگ کو مفرور مجرموں کی جنت بنانا نہیں چاہتا۔

یہ بھی پڑھیں: چین، ہانگ کانگ طوفان مینگ کھٹ کی زد میں

گزشتہ روز ہزاروں افراد نے بل کی مخالفت میں احتجاج کیا تھا، احتجاج کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ افراد مظاہرے میں شریک تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل1997 میں شہر میں سب سے بڑا مظاہرہ ہانک کانگ کو برطانوی راج سے چین کے حوالے کیے جانے کے فیصلے کے خلاف کیا گیا تھا۔

تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے ا حتجاج میں 2 لاکھ 40 ہزار افراد شریک تھے۔

احتجاج رات تک پرامن تھا تاہم سرکاری دفاتر کے باہر موجود مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششوں کے باعث پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں