بلوچستان اسمبلی میں ڈے کیئر سینٹر کے قیام کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 جون 2019
رکنِ اسمبلی کو بتیا گیا کہ اجلاس میں بچے کو لے کر آنا قانون کی خلاف ورزی ہے —تصویر بشکریہ بلوچستان اسمبلی ویب سائٹ
رکنِ اسمبلی کو بتیا گیا کہ اجلاس میں بچے کو لے کر آنا قانون کی خلاف ورزی ہے —تصویر بشکریہ بلوچستان اسمبلی ویب سائٹ

کوئٹہ: بلوچستان کی صوبائی حکومت نے اسمبلی کے احاطے میں بچوں کے دیکھ بھال کے مرکز (ڈے کیئر سینٹر) قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے بعد خواتین رکن اسمبلی اب اپنے ہمراہ بچوں کو بھی اسمبلی اجلاس میں لاسکیں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) کی رکنِ صوبائی اسمبلی مہ جبین شیریں کو اپنے ہمراہ کم عمر بچے کو ساتھ لانے پر ان کے ساتھی اراکین اسمبلی نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

جس پر رکنِ صوبائی اسمبلی نے دیگر ممالک کی مثال دی تھیں جہاں پارلیمانی اجلاس میں خواتین ارکین بچوں کو اپنے ہمراہ لاتی ہیں اور کہا کہ 'میں نے محسوس کیا کہ پاکستان میں بھی ایسا ممکن ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی خاتون ایم پی اے سرکاری محکموں میں ڈے کیئر سینٹر کے قیام کیلئے پُرعزم

اس معاملے پر انہیں قواعد و ضوابط سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ بچوں کو اسمبلی میں لانا قانون کی خلاف ہے۔

بعدازاں صوبے کے سیاسی حلقوں کی جانب سے منفی ردِ عمل موصول ہونے پر مہ جبین شیریں نے بتایا تھا کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ نہ صرف صوبائی اسمبلی بلکہ تمام سرکاری اداوں میں ڈے کیئر سینٹرز قائم کرنے کے لیے مہم چلائیں گی۔

جس پر بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال علیانی نے بلوچستان اسمبلی کی حدود میں ڈے کیئر سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا تا کہ خواتین اراکین اسمبلی اجلاس میں شرکت کے موقع پر اپنے ہمراہ اپنے چھوٹے بچوں کو بھی لاسکیں۔

خیال رہے کہ مہ جبیں شیرین کا تعلق ضلع کیچ سے ہے، وہ 2018 میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر بلوچستان اسمبلی کی رکن بنی تھیں۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی وزیراعظم 3 ماہ کی بیٹی کے ہمراہ اقوام متحدہ اجلاس میں شریک

بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ 11 مئی کو ان کے بیٹے کی طبیعت خراب تھی اور ان کے پاس بچے کو ساتھ لےکر آنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ' میرا بچہ اجلاس کے دوران شور نہیں کررہا تھا لیکن انہوں نے مجھے ایوان سے باہر جانے کے لیے کہا، ایک ملازمت پیشہ خاتون کے لیے کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا بچہ ساتھ ہو۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں