مالی سال 20-2019: سندھ کیلئے 12 کھرب 18 ارب روپے کا بجٹ پیش

اپ ڈیٹ 17 جون 2019
وزیراعلیٰ سندھ نے حکومتی اراکین کے حصار میں بجٹ تقریر کی — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ نے حکومتی اراکین کے حصار میں بجٹ تقریر کی — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 2019-20 کے لیے صوبے کا 12 کھرب 18 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ سے منظوری کے بعدصوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔

بجٹ پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم عوام کے خادم اور نمائندے ہیں ، ناخواندگی اور بیماریوں کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے سندھ حکومت کے خلاف ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا کر شدید احتجاج کیا گیا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے ’ گو گو ‘ اور ’ نو نو‘ کے نعرے لگائے گئے اور پانی فراہم کرنے اور ایڈز کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

تاہم ایوان میں احتجاج کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حکومتی اراکین کے حصار میں بجٹ تقریر جاری رکھی۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے آئندہ مالی سال اخراجات کا تخمینہ 12 کھرب 18 ارب روپے بتایا۔

بجٹ تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو وفاقی حکومت سے 835 ارب روپے ریونیو کی مد میں وصول ہونے کی توقع ہے جبکہ صوبائی ریونیو سے 355 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے وصولیوں کا ہدف 145 ارب روپے طے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کے لیے 2 سو 83 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گیے ہیں جس میں ضلعی اور صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 228 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تعلیم

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 20-2019 میں اسکول کی تعلیم کا غیر ترقیاتی بجٹ گزشتہ مالی سال کے 170 ارب 83 کروڑ 20 لاکھ روپے سے بڑھا کر ارب 61 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سالانہ ترقیاتی بجٹ کے لیے 15 ارب 15کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری اسکولوں میں 1500 ارلی چائلڈ ایجوکیشن (ای سی ای) کلاسز تشکیل دی ہیں اور آئندہ مالی سال میں مزید 1500 ای سی ای تشکیل دی جائیں گی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 9 ارب 59 کروڑ 70 لاکھ روپے تجویز کیے گئے جبکہ کالج کی تعلیم کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ کے لیے گزشتہ برس مختص کیے گئے 15 ارب سے بڑھا کر 18 ارب 9 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی بجٹ کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی(ملیر،کورنگی، ضلع غربی) ، حیدرآباد، عمر کوٹ، سکھر، جامشورو، شکارپور، جیکب آباد اور سانگھڑ میں 17 نئی ڈگری کالجز قائم کرنے کا منصوبہ طے کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں جامعات اور بورڈز کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ 9 ارب 52 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کیا گیا تھا جسے بڑھا کر 10 ارب 58 کروڑ 50 لاکھ روپے کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جامعات اور بورڈز کے لیے حکومت نے 3 ارب روپے ہائر ایجوکیشن میں مختلف ترقیاتی کاموں کے لیے مختص کیے ہیں۔

صحت

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں طبی تعلیم کے علاوہ اخراجات کا تخمینہ گزشتہ مالی سال کے 96 ارب 80 کروڑ روپے سے 19 فیصد بڑھا کر 114 ارب 40 کروڑ روپے طے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں صحت کے شعبے کے ترقیاتی بجٹ کے لیے ساڑھے 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور ایڈز، ہیپاٹائٹس، ٹی بی، ،ملیریا پر قابو پانے کے لیے پروگرام بھی شروع کیے جائیں گے جس کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت آئندہ مالی سال میں ایس آئی یو ٹی کو5 ارب 60 کروڑ روپے،پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو 3 ارب 60 کروڑ روپے کی گرانٹ فراہم کرے گی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 20-2019 میں ایچ آئی وی / ایڈز سے متاثر افراد کے علاج کے لیے ایک ارب روپے کا انڈوومنٹ فنڈ مختص کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مینٹل ہیلتھ سروسز کی بہتری کے لیے 27 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں،خون کی بیماریوں کے علاج کےلیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

امن و امان کی صورتحال

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے آئندہ مالی سال میں 109 ارب 78 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سی ٹی ڈی، سندھ پولیس کے لیے مختلف اسکیموں کی تجویز دی گئی ہے اور 20-2019 میں پولیس فورس میں مختلف گریڈز میں 3 ہزار نئے عہدوں پر بھرتیوں کا منصوبہ بھی طے کیا گیا ہے۔

سماجی تحفظ اور انسداد غربت پروگرام

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال کے لیے سماجی تحفظ اور انسداد غربت پروگرام کے لیے 12 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت پیپلز پوورٹی ریڈکشن (تخفیف غربت) پروگرام، پوورٹی ریڈیکشن اسٹریٹیجی ( حکمت عملی برائے تخفیف غربت) اور سماجی تحفظ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

سندھ حکومت نے پانی اور سیوریج کے لیے 35 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ طے کی گئی 372 اسکیموں میں سے کم از کم 218 اسکیمیں مکمل کی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے توانائی کے شعبے کے لیے 24 ارب 92 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جس میں بجلی کی فراہمی کے منصوبوں لیے 59 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں پیپلز پوورٹی ریڈیکشن پروگرام کو گھوٹکی، سکھر، نوشہرہ فیروز، شہید بینظیر آباد، حیدرآباد اور کراچی تک توسیع دی جائے گی۔

آبپاشی

مراد علی شاہ نے کہا کہ آبپاشی کے لیے آئندہ مالی سال میں 23 ارب 7 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اور 285،371 ایکڑ رقبے کی مزید زمین کو کاشت کاری کے لیے استعمال کرنے اور کنالوں کے ذریعے 950 کیوسک پانی کی بچت کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آبپاشی کے شعبے میں میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت موجودہ 210 اور 63 نئی اسکیموں کے لیے 22 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سرمایہ کاری

آئندہ مالی سال میں سندھ ایجوکیشن سٹی کے منصوبے میں سرمایہ کاری کی جائے گی، یہ منصوبہ 8900 ایکڑ زمین پر پھیلا ہوا ہے جس میں 20 مقامی اور غیر ملکی تعلیمی اداروں کو اپنے کیمپس تعمیر کرنے کے لیے زمین دی گئی ہے، یہ منصوبہ 13 ارب 90 کروڑ روپے لاگت سے آئندہ 5 سال میں مکمل ہوگا۔

اسی طرح کراچی میں ماربل سٹی منصوبے پر سرمایہ کاری کی جائے گی جو ناردرن بائی پاس کے قریب 300 ایکڑ زمین پر بنایا جائے اور اس کے پہلے مرحلے کے کام کا آغاز آئندہ مالی سال سے ہوگا یہ منصوبہ 2 ارب 40 کروڑ روپے میں آئندہ 5 سال میں مکمل ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ انٹرپرائز ڈیولمپنٹ فںڈ ( ایس ای ڈی ایف) کے تحت سندھ سے چاول کی برآمد دگنی کرنے کے لیے 44 کروڑ 20 لاکھ روپے، خواتین اور کسانوں کو کاروبار میں مالی تعاون فراہم کرنے کے لیے ساڑھے 5 کروڑ روپے، زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے 24 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی کراچی میں ٹیکنالوجی پارک کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے، جس سے غیر ملکی کمپنیاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں سرمایہ کرسکیں گی۔

شہری ترقی

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے حکومت نے شہروں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 36 ارب روپے مختص کیے ہیں اور اہم ترجیحاتی منصوبوں کے لیے بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ ڈیڑھ ارب امریکی ڈالر سرمایہ کاری کا معاہدہ بھی کیا ہے، یہ منصوبے 5 سال میں مکمل کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں 36 ارب 11 کروڑ روپے لاگت کا میگا سیوریج پروجیکٹ ایس-تھری ایک دہائی سے التوا کا شکار ہے، وفاقی حکومت نے 50 فیصد مالی تعاون فراہم کرنا تھا لیکن بجٹ 20-2019 میں اس منصوبے کو نکال دیا گیا ہے اور صرف 3 ارب 90 کروڑ روپے فراہم کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں حکومت سندھ ایس تھری منصوبے ، کے فور پر توجہ مرکوز رکھے گی، گزشتہ 3 برس میں سندھ حکومت نے کراچی کے 19 میگا پروجیکٹس کے لیے 29 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر لاگت کا کراچی نیبرہوڈ امپاورمنٹ پروجیکٹ، 24 کروڑ امریکی ڈالر لاگت کا کمپیٹیٹو اینڈ لیوایبل سٹی آف کراچی منصوبہ جس کے ذریعے کراچی کے بلدیائی کونسل کے انفراسٹرکچر میں بہتری لائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی ورلڈ بینک کے تعاون سے کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی کے منصوبے پر 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی جس سے کراچی واٹر اور سیوریج بورڈ کو اصلاحات کے ذریعے مضبوط کیا جائے گا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ ( بی آر ٹی) یلو لائن کراچی میں ٹرانسپورٹ کی بہتری کا منصوبہ ہے جس پر 43 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی لاگت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 56 کروڑ 11 لاکھ ڈالر لاگت کے بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی منظوری بھی دی گئی ہے جو شہر میں ٹرانسپورٹ کا ایک مرکزی منصوبہ ہوگا۔

اس کے ساتھ میں کراچی کے لوگوں کو یہ خوشخبری دینا چاہوں گا کہ ہم کراچی میں ’ملیر ایکسپریس وے‘ کے نام سے سڑک کا سب سے بڑا منصوبہ بھی شروع کرنے والے ہیں جیسے ہی ان منصوبے کئ فزیبیلٹی مکمل ہوگی اس کا آغاز کردیا جائے گا۔

زراعت

مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے زراعت کے لیے 8 ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جن میں 4 ارب 70 کروڑ روپے کی غیر ملکی معاونت بھی شامل ہے۔

لائیواسٹاک اور فشریز

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے لائیو اسٹاک اور فشریز کے لیے آئندہ مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے اور اس دوران محکمے کی جانب سے 20 اسکیمیں مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اور جنگلات

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 20-2019 کے لیے محکمہ جنگلات کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران 20ہزار ایکڑ رقبے کی زمین پر درخت لگائے جائیں گے، اس کے ساتھ ہی وفاقی حکومت کے تعاون سے گرین پاکستان پروگرام کے لیے 50 فیصد سرمایہ کاری صوبائی حکومت کی جانب سے کی جائے گی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں شجر کاری کےلیے ’ سرسبز سندھ‘ کے نام سے منصوبے کے تحت 5 سال میں 10 کروڑ درخت لگائے جائیں گے اور آئندہ مالی سال میں2 لاکھ درخت لگانے کا ہدف مکمل کیا جائے گا۔

فلاحی اقدامات

آئندہ مالی سال سے سندھ کے تمام پنشنرز کو کسی مشکل کے بغیر پنشن ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی، اس کے ساتھ ہی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق افراد کے لیے 4 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حادثات میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے ایکسیڈنٹ انشورنس اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت لواحقین کو ایک لاکھ روپے دیے جائیں گے، اس اسکیم کے لیے بجٹ میں ایک روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں اے ون گریڈ حاصل کرنے والے تمام طلبا کو اسکالرشپ دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے تمام بورڈز میں رجسٹریشن اور امتحانی فیس کے خاتمےکی اسکیم آئندہ سال بھی برقرار رہے گی۔

ریلیف

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں کے ایڈہاک ریلیف الاؤنس میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 17 سے 20 گریڈ کے ڈاکٹروں کے لیے خصوصی ہیلتھ کیئر الاؤنس اور ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس متعارف کروایا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کے شہید جوانوں کے اہل خانہ کے لیے معاوضے کی رقم 50 لاکھ روپے سے بڑھا کر ایک کروڑ کرنے کی تجویز دی، اس مقصد کے لیے بجٹ میں 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں