عالمی عدالت میں متحدہ عرب امارات کی قطر کےخلاف فوری اقدامات کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 15 جون 2019
عالمی عدالت انصاف — فائل فوٹو/ویب سائٹ آئی سی جے
عالمی عدالت انصاف — فائل فوٹو/ویب سائٹ آئی سی جے

اقوام متحدہ کی ریاستوں کے درمیان تنازعات حل کرنے والی عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی عرب ممالک میں مبینہ طور پر تفرقہ پیدا کرنے کے تنازع پر قطر کے خلاف فوری اقدامات کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

عالمی عدالت کے ججز نے 1-15 ووٹ کے ساتھ یو اے ای کی ویب سائٹ، جو امارات سے بے دخل کیے گئے قطری باشندوں کو واپس جانے کی اجازت دیتی ہے، پر متحدہ عرب امارات کو ہی رسائی نہ دینے پر قطر کے خلاف فوری اقدامات کرنے کی درخواست مسترد کی۔

دوران سماعت عدالت نے موقف اپنایا کہ دوحہ تنازع کو مزید بڑھا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مکہ اجلاس کا اعلامیہ مسترد کرنے پر سعودی عرب، یو اے ای کی قطر پر تنقید

واضح رہے کہ معاملے کا آغاز 2017 میں ہوا تھا جب متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کیا تھا اور سفارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

دوحہ نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا۔

قطر نے عالمی عدالت انصاف میں گزشتہ سال جون کے مہینے میں کیس دائر کیا تھا۔

قطر کے مطابق متحدہ عرب امارات نے بائیکاٹ کرتے ہوئے ہزاروں قطری شہریوں کو ملک بدر کیا، ٹرانسپورٹ بند کیا اور دوحہ کے 'الجزیرہ' نیوز چینل کے دفاتر بند کر دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

تاہم عدالت نے بتایا کہ جن حقوق کا دعویٰ کیا گیا ہے، وہ اقوام متحدہ کے تفرقہ مخالف معاہدے کے زمرے میں نہیں آتے اور ان پر فوری اقدامات کی ضرورت نہیں، ان پر فیصلہ اس وقت سنایا جائے گا جب کیس کو پوری طرح سے سنا جائے گا۔

گزشتہ سال جولائی میں عدالت نے قطر کی درخواست پر دبئی کے خلاف عبوری اقدامات کی اجازت دی تھی۔

واضح رہے کہ 'آئی سی جے' اقوام متحدہ کا ادارہ ہے جو ریاستوں کے مابین قانونی تنازع کو سن کر فیصلہ کرتا ہے، تاہم اس کے پاس اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرانے کا اختیار نہیں۔

عدالت کی جانب سے حتمی فیصلے میں عمومی طور پر سالوں لگ جاتے ہیں کیونکہ کسی بھی کیس کو سننے کی مدت مقرر نہیں ہوتی۔

تبصرے (0) بند ہیں