آئی ایم ایف معاہدہ: 190 ارب روپے کی وصولی کیلئے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ

اپ ڈیٹ 15 جون 2019
تقسیم کار کمپنیاں مکمل وصولیوں کے لیے ایک روپے 87 پیسے فی یونٹ اضافہ چاہتی تھیں — فوٹو: وکی پیڈیا کامنز
تقسیم کار کمپنیاں مکمل وصولیوں کے لیے ایک روپے 87 پیسے فی یونٹ اضافہ چاہتی تھیں — فوٹو: وکی پیڈیا کامنز

اسلام آباد: وفاقی بجٹ کے اعلان کے کچھ روز بعد ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تمام صارفین سے 189 ارب 64 کروڑ روپے وصول کرنے کے لیے سابق واپڈا کی تمام تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے ٹیرف میں ایک روپے 49 پیسے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریگولیٹر کی جانب سے نوٹیفکیشن کے لیے حکومت کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ ’اتھارٹی نے سابق ڈسکوز کے صارفین کی تمام کٹیگریز میں 189 ارب 63 کروڑ روپے کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک روپے 49 پیسے کا یونیفارم ریٹ متعین کیا، جو 15 ماہ میں وصول ہوگا اور یہ لائن صارفین کے علاوہ 18-2017 کے لیے متوقع سیلز کی بنیاد پر ہے‘۔

تاہم حکومت کی جانب سے فوری طور پر ٹیرف ایڈجسمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، حکومت مسلسل نیپرا سے یہ کہہ رہی ہے کہ اس اضافی آمدنی کی ضرورت کو یونیفارم ریٹ میں 95 پیسہ فی یونٹ اضافے کی اجازت دے کر 24 ماہ سے زائد عرصے میں وصول کیا جائے، دوسری جانب تقسیم کار کمپنیاں مالی سال کے اندر مکمل وصولیوں کو یقینی بنانے کے لیے یونیفارم ریٹ میں ایک روپے 87 پیسے فی یونٹ اضافہ چاہتی تھیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 55 پیسے اضافہ منظور

تاہم نیپرا نے درمیانی راستہ اپناتے ہوئے اس بات کو مدنظر رکھا کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں، مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی مزید قیمتیں بڑھا سکتی ہیں اور صارفین پر اچانک زیادہ قیمتوں کا بوجھ ڈالنا پڑ سکتا ہے، لہٰذا 15 ماہ میں 189 ارب 63 کروڑ روپے کی وصولی یقینی بنانے کے لیے یونیفارم ریٹ میں ایک روپے 49 پیسے اضافے کی اجازت دی۔

واضح رہے کہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور وزیر توانائی گوہر ایوب خان حالیہ دنوں میں کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ماہانہ 300 یونٹس سے کم استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کا تحفظ کریں گے اور اس کے لیے بجٹ میں اضافی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

اس کا مطلب ہے کہ حکومت ریگولیٹر کی سفارش پر قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کے باوجود ایسے صارفین کی کٹیگری کو قیمتوں کے ایڈجسمنٹ سے استثنیٰ دے گی، تاہم اب نیپرا کے احکامات پر عملدرآمد کے لیے 2 طریقہ کار ہیں۔

پاور ڈویژن کے حکام کہتے ہیں کہ وہ کم آمدنی والے صارفین (300 یونٹ ماہانہ سے کم) استعمال کرنے والوں کے لیے سبسڈی کا شیڈول تیار کرسکتی ہے اور ٹیرف کے نظرثانی شدہ ٹیرف (ایس او ٹی) کے ساتھ جوڑتے ہوئے اسے رسمی نوٹیفکیشن کے لیے نیپرا کو تجویز کرسکتی ہے۔

دوسرا طریقہ یہ تھا کہ حکومت خود سے 300 یونٹس سے کم استعمال کرنے والے مقامی صارفین کے مختلف سلیبس کے لیے سبسڈی ریٹس جاری کرے جیسا کہ اس نے صنعتی صارفین کے لیے خصوصی سبسیڈائز ریٹس جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

انہوں نے کہا کہ یہ تمام طریقہ کار پر حتمی فیصلے سے پہلے پیر کو تبادلہ خیال کیا جائے گا کیونکہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت یکم جولائی 2019 سے پہلے ہر حال میں نئے ریٹس نافذالعمل ہونے ہیں۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے سابق واپڈا کی تمام ڈسکوز کے لیے 191 ارب اور کے الیکٹرک کے لیے 59 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرتے ہوئے مکمل توانائی کے شعبے کی سبسڈیز کو آئندہ مالی سال کے لیے 226 ارب کے مقابلے میں 271 ارب تک ڈال دیا ہے۔

نیپرا کی جانب سے 189 ارب 63 کروڑ روپے کا تعین تمام ڈسکوز کے لیے کیا گیا ہے، جس کے تحت اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) 18 ارب 40 کروڑ، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) 38 ارب 20 کروڑ، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) 15 ارب 85 کروڑ، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) 26 ارب 80 کروڑ، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) 34 ارب 60 کروڑ، پشاور الیکٹرک (پیسکو) 25 ارب، حیدرآباد الیکٹرک (حیسکو) 12 ارب، کوئٹہ الیکٹرک (کیسکو) 10 ارب 40 کروڑ، سکھر الیکٹرک (سیپکو) 6 ارب 50 کروڑ اور ٹیسکو ایک ارب 40 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں