العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطل کرنے کی درخواست، نیب نے مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 15 جون 2019
نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں— فائل فوٹو/اے پی
نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں— فائل فوٹو/اے پی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے العزیزیہ/ہل میٹل ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا معطل کرنے سے متعلق دائر درخواست پر اپنا جواب جمع کروا دیا۔

عدالت میں نیب کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں اس درخواست کو فوری مسترد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ’نہ ہی برقرار رکھنے کے قابل ہے نہ یہ اس کا جواز ہے‘۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے گذشتہ برس 24 دسمبر کو العزیزیہ اسٹیل ملز کمپنی اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی اور ان پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر کے جرمانے عائد کیے تھے، جس کے بعد 3 مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف اس وقت کھوٹ لکھپت جیل لاہور میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور،کوٹ لکھپت جیل سے رہا

نواز شریف کی جانب سے جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی سزا کو چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ احتساب عدالت کے فیصلے میں غلطیوں کے ساتھ قانونی خامیاں ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اپنی سزا کو معطل کرنے کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

اس حوالے سے نیب کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ نواز شریف کی صحت قید کے دوران نہیں خراب ہوئی اور وہ ’مستحکم حالت‘ میں ہیں۔

علاوہ ازیں ’نہ ہی ان کی کوئی فوری سرجری کی تجویز دی گئی ہے جبکہ میڈیکل رپورٹ بھی اس بات کی طرف اشارہ نہیں کرتی کہ درخواست گزار کی جان کو کوئی خطرہ ہے‘۔

نیب کی جانب سے اس دعویے کو بھی مسترد کیا گیا کہ نواز شریف کو ضمانت ملنی چاہیے کیونکہ قید کے دوران انہیں مبینہ طور پر دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ ’یہ نام نہاد دباؤ کا عنصر زندگی کا خطرہ نہیں اور درخواست گزار کے ذاتی معالجین کی جانب سے رکھے گئے ڈاکٹرز کے سرٹیفکیشن سے قیاس کیا گیا لہٰذا اس کی وجہ سے درخواست گزار کی جسمانی اور طبی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑرہا‘۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے اپنے 26 مارچ کے فیصلے کے ذریعے نواز شریف کو پاکستان میں کہیں سے بھی علاج کروانے کا موقع دیا ’جسکا انہوں نے فائدہ نہیں اٹھایا‘۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

احتساب کے قومی ادارے نے جواب میں مزید بتایا کہ جیل میں نواز شریف کی ذہنی اور جسمانی صحت کو مسلسل دیکھا جارہا ہے جبکہ ’درخواست گزار غیر معمولی حالات اور انتہائی مشکلات کا کیس بنانے میں ناکام رہے ہیں‘۔

نواز شریف کو ضمانت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے نیب نے کہا کہ ’اس بات کا امکان موجود ہے‘ کہ اگر عدالت کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد کو ضمانت دی گئی تو وہ اس کا غلط استعمال کرسکتے ہیں۔

عدالت میں جمع کروائے گئے جواب کے آخر میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم کی کرپشن ریفرنس میں اپنی سزا کے خلاف اپیل عدالت میں سماعت کے لیے مقرر ہونا ’موثر اور متبادل طریقہ علاج‘ کے طور پر ہے لہٰذا سزا کو معطل کرنے کی ان کی درخواست کو مسترد کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں