اسلام آباد میں بلاگر محمد بلال خان کو قتل کردیا گیا، پولیس

اپ ڈیٹ 17 جون 2019
پولیس نے بلاگر محمد بلال خان کے قتل کی تصدیق کی — فوٹو: فیس بک پیج
پولیس نے بلاگر محمد بلال خان کے قتل کی تصدیق کی — فوٹو: فیس بک پیج

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، بلاگر اور وی لاگر محمد بلال خان کو قتل کردیا گیا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر ملک نعیم نے ڈان نیوز کو اس بات کی تصدیق کی کہ بلاگر محمد بلال کو اتوار کی شب قتل کیا گیا۔

ایس پی نعیم نے تصدیق کی کہ محمد بلال خان پر وفاقی دارالحکومت کے علاقے جی نائن فور (G-9/4) میں حملہ کیا گیا، جس میں بلاگر جان بحق جبکہ ان کا دوست احتشام زخمی ہوگیا۔

پولیس حکام کے مطابق محمد بلال خان، جن کے یوٹیوب پر 48 ہزار، فیس بک پر 22 ہزار جبکہ ٹوئٹر پر 16 ہزار سے زائد فالوورز ہیں، انہیں کسی نے فون کرکے اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو سے جی-9 بلایا، جہاں ایک شخص انہیں جنگل میں لے گیا۔

ایس پی نے مزید بتایا کہ مشتبہ شخص نے بلال کو قتل کرنے کے لیے خنجر کا استعمال کیا جبکہ پولیس نے فائرنگ کی آواز بھی سنی۔

ادھر پولیس نے محمد بلال خان کے زیر استعمال موبائل فون بھی اپنے قبضے میں لے لیا، جس سے موبائل فون ریکارڈ حاصل کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ بلاگر محمد بلال خان اسلامک یونیورسٹی میں شریعہ فکیلٹی کا طالبعلم تھا۔

دوسری جانب تھانہ کراچی کمپنی اسلام آباد نے مقتول بلال کے والد عبداللہ کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

تھانے میں درج ایف آئی آر میں موقف اپنایا گیا کہ وہ بہارہ کہو میں اپنے کزن کے گھر پر تھے جب انہیں احتشام الحق نے اطلاع دی کہ بلال اور ان پر نامعلوم ملزمان حملہ کردیا اور جب وہ پمز ہسپتال پہنچے تو بلال جاں بحق ہوچکا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق بلال کے جسم پر تیز دھار آلے سے حملہ کیا گیا اور بازو، سینے، کمر سمیت جسم پرآلے سے 17 زخم آئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ احتشام بھی شدید زخمی ہے اور ان کے جسم پر بھی کئی زخم آئے ہیں اور وہ اس وقت پمز میں موجود ہے۔

والد کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں استدعا کی گئی ہے کہ بلال کو قتل کرنے اور احتشام کو زخمی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

واقعے سے متعلق مقتول کے والد نے مختلف لوگوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی، ان کا بیٹا اپنی زندگی اسلام سے متعلق باتیں کرنے میں گزار رہا تھا۔

والد عبداللہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کا ’صرف یہ قصور تھا کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام کے بارے میں بات کرتا تھا‘، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں اپنے بیٹے پر فخر ہے۔

علاوہ ازیں بلال خان کی نماز جنازہ دوپہر میں ہائی اسکول گراؤنڈ بڑی شیخ البانڈی ایبٹ آباد میں ادا کی گئی جبکہ قبل ازیں اسلام آباد میں آبپارہ کے مقام پر ان کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں