امریکا کا مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجی تعینات کرنے کا اعلان

18 جون 2019
اس سے قبل امریکا ایک ہزار 500 فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کرچکا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
اس سے قبل امریکا ایک ہزار 500 فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کرچکا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا نے جوہری معاہدے پر ایران سے کشیدگی اور خلیج فارس میں تیل بردار جہازوں پر حملے کے تناظر میں مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کردیا۔

عرب نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے مذکورہ اقدام ’حفاظتی مقاصد‘ کے لیے لیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا آبنائے ہرمز سے تیل کی آزادانہ سپلائی کو یقینی بنائے گا، پومپیو

اس حوالے سے نائب وزیر دفاع پیٹرک شینیہن نے تصدیق کی کہ مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجی تعینات کیے جائیں گے۔

انہوں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمیں انتہائی قابل بھروسہ انٹیلی جنس معلومات موصول ہوئی کہ تیل بردار جہازوں پر ایرانی فورسز نے حملہ کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ’ایرانی فورسز کا ردعمل پرتشدد ہے اور خطے میں امریکی اہلکاروں اور مفاد کو خطرہ لاحق ہے‘۔

اس سے قبل 24 مئی کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں اضافی ایک ہزار 500 فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا۔

جاپان کے دورے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’ہم مشرق وسطیٰ میں تحفظ چاہتے ہیں‘۔

مزیدپڑھیں: خلیج عمان میں 2 تیل بردار بحری جہازوں پر ' حملہ '

امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور واشنگٹن نے خلیج فارس میں بحری جنگی بیڑا اور بی 52 بمبار تعینات کردیئے ہیں۔

علاوہ ازیں 13 جون کو خلیج عمان میں تیل بردار دو جہازوں پرحملہ کیا گیا تھا تاہم جہازوں کے عملے کو باحفاظت نکال لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے خلیجی کشیدگی میں اضافہ کرنے والے آئل ٹینکر حملے میں ایران پر ’یقینی طور پر ملوث‘ ہونے کا الزام لگایا تھا۔

گزشتہ ماہ فجیرہ کے ساحلی شہر کی بندرگاہ پر 4 جہازوں میں تخریب کاری کی کوشش پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے مذمتی بیان سامنے آیا تھا، تاہم اس سے قبل وہ ساحلی علاقے میں کسی بھی قسم کے حملوں کی تردید کررہے تھے۔

خیال رہے کہ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے خلیجی کشیدگی میں اضافہ کرنے والے آئل ٹینکر حملے میں ایران پر ’یقینی طور پر ملوث‘ ہونے کا الزام لگایا تھا۔

مزیدپڑھیں: حالیہ آئل ٹینکر حملوں پر سعودی ولی عہد ایران پر برس پڑے

بعدازاں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کا کہنا تھا کہ 'امریکا کی جانب سے اس طرح کے مضحکہ خیز دعوے کوئی نئی بات نہیں'۔

متحدہ عرب امارات نے رواں ہفتے ہوئے حملے کے بعد عالمی برادری سے تیل کی سپلائی کو محفوظ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں