مصر کے سابق صدر محمد مُرسی سپرد خاک

اپ ڈیٹ 19 جون 2019
محمد مرسی 2012 کے صدارتی انتخاب کے کاغذات میں جھوٹ بولنے پر 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے —فوٹو: رائٹرز
محمد مرسی 2012 کے صدارتی انتخاب کے کاغذات میں جھوٹ بولنے پر 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے —فوٹو: رائٹرز

مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو اہلخانہ اور اخوان المسلمین کے سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق محمد مرسی کے بیٹے احمد مرسی نے فیس بک پر بتایا کہ ہم نے ان کو طورہ جیل کے ہسپتال میں غسل دیا اور جیل میں ہی نماز جنازہ ادا کی۔

انہوں نے بتایا کہ قاہرہ کے شہر نصرا میں تدفین کے امور نمٹائے تاہم متعلقہ حکام نے محمد مرسی کے آبائی صوبے شرقیہ میں تدفین سے منع کردیا تھا۔

واضح رہے کہ مصر کے سابق صدر محمد مُرسی گزشتہ روز کمرہ عدالت میں انتقال کر گئے تھے۔

قبرستان کے باہر پولیس کی نفری بھی موجود رہی: فوٹو رائٹرز
قبرستان کے باہر پولیس کی نفری بھی موجود رہی: فوٹو رائٹرز

عدالتی ذرائع کا کہنا تھا کہ محمد مرسی عدالت میں موجود پنجرے نما سیل میں بند تھے جہاں انہوں نے کچھ دیر جج سے گفتگو کی، سابق صدر نے جج سے تقریباً 20 منٹ تک بات کی، اس کے بعد وہ بے ہوش ہوگئے جس پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئے۔

وفات سے قبل محمد مرسی نے جذباتی انداز میں جج کے سامنے اپنا مؤقف پیش کیا، انہوں نے خود پر جاسوسی کے الزامات کی سختی سے تردید کی۔

محمد مرسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی ملک کی سلامتی و خود مختاری کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔

محمد مرسی کو جاسوسی، مظاہرین کو قتل کروانے اور جیل توڑنے کے الزامات کے تحت عمر قید، سزائے موت اور 20 سال قید کی سزائیں بھی سنائی گئی تھی۔

اخوان المسلمین نے اپنے رہنما کی وفات کو قتل قرار دیتے ہوئے کارکنوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بڑی تعداد میں محمد مرسی کی تدفین پر پہنچیں، اخوان کی ویب سائٹ پر آخری پیغام میں کارکنوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ مصر میں تمام غیر ملکی سفارتخانوں کے باہر مظاہروں کے لیے جمع ہوجائیں۔

مصری حکومت نے علاج کی بہتر سہولیات فراہم نہیں کیں

قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ گروپ نے محمد مرسی کی وفات کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔ گروپ کا کہنا تھا کہ مصری حکومت سابق صدر کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے محمد مرسی کے کمرہ عدالت میں انتقال اور پنجرے میں گزرے ان کے آخری لمحات سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب مصری انتظامیہ نے بتایا ہے کہ معزول صدر کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کے جسم پر کسی بھی قسم کے زخم نہیں تھے۔

67 سالہ سابق مصری صدر کو شوگر، دل اور جگر سے متعلق بیماریاں لاحق تھیں، وہ اس سے قبل بھی کئی بار عدالت میں دوران سماعت بے ہوش ہوگئے تھے۔

ترک صدر کا اظہار تعزیت

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے سب سے پہلے محمد مرسی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں شہید قرار دیا۔

اردوان کا ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہنا تھا کہ مصری حکومت مرسی کی موت کی ذمہ دار ہے، ان کا کہنا تھا کہ تاریخ محمد مرسی کی موت کو کبھی نہیں بھولے گی، انہوں نے مصر کی حکومت کو ظالم و جابر قرار دیا۔

محمد مرسی مصر کے پہلے منتخب صدر

واضح رہے کہ حسنی مبارک کی 3 دہائیوں پر مشتمل آمریت کے خلاف جنوری 2011 میں قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا اور حسنی مبارک سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ قاہرہ کا وہ چوک ہے، جسے سب سے پہلے نہر سوئز کی تعمیر کا تاریخی کارنامہ انجام دینے والے حکمران اسماعیل پاشا کا نام دیتے ہوئے اس کا نام ’میدانِ اسماعیلیہ‘ رکھا گیا۔

پھر انقلاب مصر کے بعد 1919ء میں اسے آزادی چوک کہا جانے لگا، بالآخر 1952ء میں اسے تحریر اسکوائر کا نام نصیب ہوا۔

محمد مرسی ایک سال مصر کے صدر رہے۔ فوٹو: رائٹرز
محمد مرسی ایک سال مصر کے صدر رہے۔ فوٹو: رائٹرز

تحریر اسکوائر پر لاکھوں افراد کے مظاہروں کے نتیجے میں حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے بعد جون 2012 میں مصر کے پہلے آزادانہ طور پر منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی کو اقتدار کے صرف ایک سال بعد استعفے کے مطالبہ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جولائی 2013 میں اس وقت کے آرمی چیف اور موجودہ صدر عبد الفتح السیسی نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں