قومی اسمبلی میں بدنظمی کے بعد اجلاس ملتوی

اپ ڈیٹ 18 جون 2019
شہباز شریف اپنی تقریرمکمل نہ کرسکے—فوٹو:ڈان نیوز
شہباز شریف اپنی تقریرمکمل نہ کرسکے—فوٹو:ڈان نیوز

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے قومی اسمبلی میں بجٹ کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کو قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین کے شور شرابے کے باعث 20 منٹ کے لیے ملتوی کردیا جو بعد ازاں ملتوی کردیا گیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ کل کے اجلاس میں میرے الفاظ حذف کرنے کو کہا گیا جو مناسب نہیں ہے کیونکہ دروغ گوئی اور غلط بیانی غیر پارلیمانی الفاظ نہیں ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم نےاقتدار سنبھالا تو ملک کی معاشی حالت خراب تھی، پرویز مشرف دور میں 20،20گھنٹے بجلی نہیں آتی تھی لیکن نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں 11ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی۔

قائد حزب اختلاف کی تقریر کے دوران حکومتی اراکین کی جانب سے مسلسل شور جاری رہا اور اس اپوزیشن اراکین شہباز شریف کے گرد جمع ہوگئے۔

ڈپٹی اسپیکر نے تمام اراکین سے نظم وضبط کا مظاہرہ کرنے کی تاکید کرتے رہے تاہم اراکین کے مسلسل شور پر انہوں نے اجلاس کو 20 منٹ کے لیے معطل کر دیا۔

مزید پڑھیں:قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کے دوران پھر ہنگامہ آرائی، اجلاس کل تک ملتوی

قومی اسمبلی کا اجلاس 20 منٹ بعد دوبارہ شروع نہ ہوسکا اور اجلاس کو کل ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر احتجاج اور حکومتی و اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس کل تک ملتوی کردیا تھا۔

حکومتی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے صدر سردار اختر مینگل بھی اپوزیشن کےاحتجاج کا ساتھ دیتے ہوئے نشست پر کھڑے ہوگئے تھے۔

اسد قیصر نے بارہا اپوزیشن لیڈر کو بجٹ پر تقریر کا آغاز کرنے پر اصرار کیا لیکن شہباز شریف نے ایوان میں خاموشی نہ ہونے کے باعث تقریر شروع نہیں کرسکے تھے۔

واضح رہے کہ 14 جون کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بجٹ سیشن میں آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کے تنازع پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس 2 مرتبہ ملتوی کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:’حکومت اسپیکر اسمبلی کی نہیں سنتی تو وہ استعفیٰ دے دیں‘

پاکستان پیپلزپارٹی کے اراکین اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر کے سامنے دھرنا دیا اور آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں تیسری مرتبہ شروع ہونے والے اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کی تھی لیکن قائد حزب اختلاف شہباز شریف ایوان میں خاموشی نہ ہونے کی وجہ سے اپنی تقریر کا باقاعدہ آغاز نہیں کرسکے تھے۔

تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بجٹ پر بحث کے دوران ہنگامہ آرائی کی وجہ سے قومی اسمبلی کی کارروائی پیر تک ملتوی کردی تھی۔

دوسری جانب اپوزیشن نے بجٹ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردای اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ملاقات کی تھی۔

بلاول بھٹو نے مریم نواز سے ملاقات کے بارے میں میڈیا کو بتایا تھا کہ ہمارے درمیان یہ طے پایا ہے کہ بجٹ منظور نہیں ہونے دیا جائے گا اور ملاقات میں مہنگائی اور عوام دشمن بجٹ پر بات ہوئی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اب حکومت جاتی ہے تو جائے، عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں