افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی کے لیے سمجھوتہ

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
افغانستان سے بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی کو 40 سال ہوگئے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
افغانستان سے بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی کو 40 سال ہوگئے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان، افغانستان اور اقوامِ متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے سہ فریقی کمیشن کے اجلاس میں متفقہ طور پر افغان پناہ گزینوں کی باعزت طریقے سے واپسی کے لیے 12 نکاتی مشترکہ اعلامیے پر اتفاق کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان 12 نکات میں تینوں فریقین نے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین کی رضاکارانہ واپسی کے سہہ فریقی معاہدے کے حوالے سے اپنے عزم کا اظہار کیا۔

تینوں فریقین اس بات کو دہرایا کہ افغانستان سے بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی کو 40 سال ہوگئے ہیں اس کے ساتھ 4 دہائیوں سے افغان پناہ گزین کو پناہ فراہم کرنے پر حکومت پاکستان کی میزبانی کو بھی سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘عالمی برداری افغان پناہ گزین کے مسائل دور کرنے کیلئے تعاون کرے’

اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر مملکت برائے سرحدی علاقہ جات شہریار آفریدی نے، افغانستان کی نمائندگی وزیر برائے پناہ گزین سید حسین علیمی اور یو این ایچ سی آر کی جانب سے پاکستان اور افغانستان میں موجود ان کے نمائندے شریک ہوئے۔

اجلاس میں افغان حکومت کے پالیسی فریم ورک کی تشکیل اور ایکشن پلان کو سراہا گیا اور ان اقدامات پر عملدرآمد کے لیے حمایت جاری رکھنے کا بھی عزم جبکہ اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہی پروگرامز کے ذریعے افغان پناہ گزین کو آگاہ کرنے کی بھی درخوااست کی گئی۔

تا کہ وہ افغان حکومت کی سہولیات اور معاونت کے ذریعے رضاکارانہ واپسی کے لیے بہتر طور پر فیصلہ کرسکیں۔

مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کا وعدہ شرمندہ تعبیر ہوگیا

اجلاس میں افغان حکومت اور یو این ایچ سی آر کی جانب سے پناہ گزینوں کی واپسی کے مخصوص اقدامات کا بھی خیر مقدم کیا گیا اس کے ساتھ بین الاقوامی برادری اور ترقیاتی کاموں میں حصہ لینے والے اداروں یا تنظیموں سے بھی افغان پناہ گزین کی واپسی کے سلسلے میں معاونت فراہم کرنے کا کہا گیا۔

اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ یہ پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے ساتھ ساتھ افغان پناہ گزینوں کے لیے نہایت اہم دن ہے جس میں ان کے خدشات اور باعزت طریقے سے واپسی کو یقینی بنانے کے لیے بات چیت ہوئی۔

اس کے ساتھ انہوں نے افغان پناہ گزینوں کے مثبت کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ 68 فیصد افغان پناہ گزین پاکستانی آبادی کے مرکزی دھارے میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں جبکہ 32 فیصد اب بھی کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کا پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کا مطالبہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ دنیا میں بھر تقریباً 85 فیصد مہاجرین کی دیکھ بھال ترقی پذیر ممالک کررہے ہیں جس میں پاکستان بھی شامل ہے، چنانچہ ترقی یافتہ ممالک کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا کردار ادا کرنےکے لیے آگے آنا چاہیے۔،

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں