اقتصادی تعاون کمیٹی گندم کی برآمدات پر حتمی فیصلہ لینے میں ناکام

اپ ڈیٹ 20 جون 2019
شیخ رشید کے مطابق مذکورہ فیصلے سے مارکیٹ کمزور ہوگی —فوٹو: ریڈیو پاکستان
شیخ رشید کے مطابق مذکورہ فیصلے سے مارکیٹ کمزور ہوگی —فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد میں کابینہ کی اقتصادی تعاون کمیٹی (ای سی سی) خورونوش (اشیا) کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے گندم کی برآمد پر پابندی لگانے اور صنعتی شعبوں کے لیے بجلی کے ٹیرف میں سسبسڈی جاری رکھنے سے متعلق فیصلہ لینے میں ناکام ہوگئی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ اور ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں کہا گیا کہ کابینہ ملکی جہازوں سے تیل کی درآمد کرنے اور ملک میں اضافی جہاز لانے کے لیے ٹیکس سے استثنیٰ کا فیصلہ لے گی۔

یہ بھی پڑھیں: برآمدات کی وجہ سے خشک گندم کا بھوسہ کسانوں کی پہنچ سے دور

باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے گندم کی برآمد پر پابندی لگانے کی تجویز دی تو وزرا میں اختلاف پیدا ہوگیا۔

اس حوالے سے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے گندم کی برآمد پر پابندی کی مخالفت کی اور کہا کہ مذکورہ فیصلے سے مارکیٹ کمزور ہوگی اور ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار اور وزیر فوڈ سیکیورٹی نے موقف اختیار کیا کہ اس وقت ملک میں وافر مقدار میں گندم گوداموں میں موجود ہے۔

مزید پڑھیں: 5 لاکھ ٹن اضافی گندم کی برآمدات پر 6.5 ارب روپے کی سبسڈی منظور

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ پر واضح ہوجانا چاہیے کہ گندم کی برآمد کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی۔

اجلاس کے شرکاء افغانستان میں گندم کی بنیادی ضرورت سے متعلق تذبذب کا شکار رہے جبکہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ کابل نے کاغزستان سے گندم کی درآمد شروع کردی ہے۔

سیکریٹری فوڈ نے اجلاس میں بتایا کہ گندم کی قومی ضرورت 2 کروڑ 58 لاکھ 40 ہزار ٹن ہے جبکہ سرکاری گوداموں میں 2 کروڑ 80 ٹن گندم موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 9 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کمٹی نے متعلقہ معاملہ ای سی سی کی آئینی کمیٹی کو بھیج دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں