ججز کے خلاف ریفرنس: دوسری سماعت 2 جولائی کو ہوگی

اپ ڈیٹ 22 جون 2019
ریفرنس کی پہلی سماعت 14 جون کو ہوئی تھی جس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی—تصویر بشکریہ سپریم کورٹ ویب سائٹ
ریفرنس کی پہلی سماعت 14 جون کو ہوئی تھی جس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی—تصویر بشکریہ سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت 2 جولائی کو ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل انور منصور خان سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس کے بارے میں حکومتی موقف سے آگاہ کریں گے۔

کونسل نے ریفرنس کی پہلی سماعت 14 جون کو کی تھی جبکہ وکلا نے پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کی کال پر عدالتی کارروائی کا احتجاجاً بائیکاٹ کیا لیکن وکلا کے ایک دھڑے نے اس سے لاتعلقی کا اعلان بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ججز کے خلاف ریفرنسز: سپریم جوڈیشل کونسل کا پہلا اجلاس ختم

مذکورہ سماعت کے بعد کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں البتہ 15 جون کو سپریم کورٹ کے دفتر برائے تعلقاتِ عامہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے صرف اس بات کی تصدیق کی تھی کہ دونوں ججز کے خلاف ریفرنسز سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ہیں۔

بیان میں بتایا گیا تھا کہ ایس جے سی کو 426 ریفرنسز اور شکایات موصول ہوچکی ہیں اور تمام پر کارروائی کی گئی جس میں مختلف مراحل کی کارروائی کے بعد 398 کیسز کو خارج کردیا اور اب 2 صدارتی ریفرنسز کے ساتھ 28 زیر سماعت ہیں۔

خیال رہے کہ ایس جے سی نے دونوں ججز کو اظہارِ وجوہ کے نوٹسز کے بجائے ان کی رہائش گاہوں ہر ریفرنسز کی نقول بھجوائیں۔

مزید پڑھیں: ‘ججز کے خلاف ریفرنس کیلئے برطانیہ سے دستاویزات حاصل کی گئیں‘

تفتیشی ضوابط کی دفعہ 8(3) کے مطابق جس جج پر الزام لگایا گیا ہو اسے بذات خود کونسل کے سامنے پیش ہونا ہوگا اور پھر کونسل انہیں ان کے خلاف موصول شدہ مواد اور دیگر معلومات فراہم کرے گی۔

حکومت کی طرف سے دائر کردہ ریفرنس میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کی غیر ملکی جائیدادوں کے ذرائع مطابقت نہیں رکھتے اس لیے سپریم جوڈیشل کونسل کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے آیا کہ یہ جائیدادیں منی لانڈرنگ کے ذریعے تو نہیں بنائی گئیں۔

اسی طرح سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا کے خلاف ریفرنس میں کہا گیا کہ انہوں نے اپنی غیر ملکی جائیداد تو ظاہر کی ہیں لیکن ان کی قیمت نہیں اس کے ساتھ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 2005 سے 2014 تک اپنی ٹیکس کی ادائیگی کی معلومات جمع نہیں کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ججز کے خلاف دائر ریفرنس میں قانونی تقاضے نظر انداز کردیے گئے‘

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ کے مطابق جسٹس کریم خان آغا کی بھی غیر ملکی جائیداد موجود ہے جس کی مالیت انہوں نے 2018 کے ٹیکس اعلامیے میں صفر ظاہر کی ہے اسی طرح انہوں نے برطانیہ میں ایک بینک اکاؤنٹ بھی ظاہر کیا لیکن اس میں بھی صفر رقم ظاہر کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں