پاکستان کو طالبان کے بین الافغان مذاکرات کیلئے رضامند ہونے کی امید

اپ ڈیٹ 22 جون 2019
اپریل میں بین الافغان مذاکرات طالبان کے اعتراض کے باعث ملتوی کردیے گئے تھے—تصویر اے پی
اپریل میں بین الافغان مذاکرات طالبان کے اعتراض کے باعث ملتوی کردیے گئے تھے—تصویر اے پی

اسلام آباد: پاکستان کو محتاط امید ہے کہ طالبان بہت جلد بین الافغان مذکرات کے لیے رضامند ہوجائیں گے جس کے نتیجے میں 18 سال سے جاری افغان تنازع کا پر امن حل نکلنے کی امید ہے۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’افغان امن عمل ایک حوصلہ افزا لیکن نازک مرحلے پر پہنچ گیا ہے اور پاکستان اس توقع کے ساتھ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا کہ معاملہ جلد اگلے اہم مرحلے میں داخل ہوجائے گا یعنی بین الافغان مذاکرات۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرحلے کے لیے ٹھوس بین الاقوامی اتفاقِ رائے موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’افغان اور طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات ہونے تک کابل میں امن نہیں ہوسکتا‘

خیال رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے مابین آئندہ ماہ متوقع قطر کےدارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے ساتویں مرحلے میں بڑی پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔

ابھی تک ہونے والے 6 مرحلوں میں تعطل دیکھا گیا کیونکہ طالبان نے امریکا کی جانب سے فوجوں کے انخلا کی حتمی تاریخ نہ دینے تک افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کے مطابق 2 روز تک جاری رہنے والے بین الافغان اجلاس میں افغان حکومت کے نمائندے بھی شامل ہوں گے جو 7 جولائی کو منعقد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: افغان امن مذاکرات میں تیزی کیلئے پاکستان کی امریکی حکام کو حمایت کی یقین دہانی

یاد رہے کہ اسی طرح کا ایک اجلاس اپریل میں بھی طے کیا گیا تھا لیکن آخری مرحلے میں طالبان کی جانب سے مذاکرات کرنے والے وفد پر اعتراض کے سبب اسے منسوخ کردیا گیا تھا۔

اس بارے میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا کہ ’جیسا کے ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے لیے تیار ہیں یہاں یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ اس میں ہم امن معاہدہ کرنے کی کوشش کریں گے انخلا کا سمجھوتہ نہیں۔

امریکی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی معاہدے میں 4 باہمی طور پر منسلک نکات موجود ہوں گے جس میں دہشت گردی کے تدارک کی یقین دہانی، افواج کا انخلا، سیاسی استحکام اور ایک جامع اور مستقل جنگ بندی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان وفد کے چینی حکام سے مذاکرات

دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی دونوں اطراف کی بداعتمادی کے باعث متاثر ہونے ولے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے 27 جون کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔


یہ خبر 22 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں