ایتھوپیا: بغاوت روکنے کی کوشش میں آرمی چیف، ریاست کے صدر ہلاک

اپ ڈیٹ 23 جون 2019
ریاست کے صدر سمیت ایک اور اعلیٰ عہدیدار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوئے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
ریاست کے صدر سمیت ایک اور اعلیٰ عہدیدار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوئے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

ایتھوپیا میں سیاسی عدم استحکام اور بغاوت روکنے کی کوشش میں آرمی چیف اور امہارا ریاست کے صدر کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔

خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایتھوپیا کے وزیراعظم آفس کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ امہارا کے سیکیورٹی چیف اسامنیو تسیج کی قیادت میں مشتعل گروہ نے گذشتہ روز سہ پہر میں اعلی سطح کے اجلاس کے دوران حملہ کیا اس دوران ریاست کے صدر امباشیو میکونین سمیت ایک اور اعلیٰ عہدیدار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

ترجمان نے بتایا کہ بعد ازاں شام میں ایک اور حملے میں آرمی چیف سیر میکونین اور ان سے ملاقات کے لیے موجود ریٹائرڈ جنرل کو ان کے محافظ نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ باڈی گارڈ کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ اسامنیو تسیج کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: ایتھوپیا: کابینہ میں دفاع، سمیت اہم وزارتیں خواتین کو سونپ دی گئیں

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے ایتھوپیا میں جاری سیاسی بحران دکھائی دیتا ہے، جہاں وزیراعظم ابے احمد کی جانب سے ماضی کے حکمرانوں کے سخت نظام کو ختم کرنے اور اصلاحات لانے کی کوششوں سے بغاوت کی لہر نے سر اٹھایا۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار ولیم ڈیویسن نے کہا کہ ’بدقسمتی سے یہ المناک واقعات ایتھوپیا میں سیاسی بحران کی گہرائی ظاہر کرتے ہیں‘۔

گذشتہ روز ابے احمد نے کہا تھا کہ ملک کی شمالی ریاست کے دارالحکومت ادیس ابابا میں بغاوت کی کوشش ناکام بنانے کے دوران گولی لگنے کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

ٹیلی ویژن پر بات کرتے ہوئے ابے احمد نے کہا تھا کہ جنرل سیر میکانون ہلاک ہونے والے کئی افراد میں شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’ آرمی چیف کو ان کے قریبی افراد نے گولی ماری تھی‘۔

ایتھوپیا کے وزیراعظم نے کہا کہ جنرل سیر میکانون ملک کی 9 ریاستوں میں سے ایک امہارا میں بغاوت کا منصوبہ ناکام بنانے کی کوشش کررہے تھے۔

گذشتہ برس اقتدار میں آنے کے بعد سے ابے احمد نے سیاسی اصلاحات لانے کی کوششیں کی ہیں، انہوں نے سیاسی قیدیوں کو رہا کیا، سیاسی جماعتوں سے پابندیاں ہٹائیں، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے الزامات کی بنیاد پر عہدیداران کے خلاف مقدمہ چلایا لیکن ان کی حکومت، ملک میں تشدد کی لہر کا مقابلہ کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایتھوپیا میں افریقہ کی پہلی خاتون صدر منتخب

ابے احمد نے بتایا کہ مقامی حکومت کے عہدیداران اجلاس میں شریک تھے جب بغاوت کی کوشش کی گئی، جن میں سے چند افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔

بعد ازاں امہارا میں اسپیشل فورسز کے سربراہ جنرل تفیرا مامو نے سرکاری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ بغاوت کی کوشش کرنے والے اکثر افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

امہارا کے دارالحکومت بحر دار کے رہائشیوں نے بتایا کہ کچھ علاقوں میں فائرنگ کی گئی تھی اور راستے بند کردیے گئے تھے۔

ایتھوپیا میں آئندہ برس پارلیمانی انتخابات ہوں گے اور ملک میں جاری بدامنی کی باوجود اکثر اپوزیشن جماعتوں نے وقت پر انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Malik Jun 24, 2019 12:14am
یہ UNO کس بیماری کے لئے ھے یا پھر تب حرکت کرتی ھے جب کسی علاقے میں بے گناہ لوگوں کی اکثریت مر کر قبروں میں پہنچ جائے ۔ اور یہ لوگ صرف اجلاس بلا کر کافی پیتے رہیں ۔ اور سر سے جوں بھی نہ رینگے اور شورش زدہ علاقوں میں سروں سے پانی گزر جائے۔